Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں ہزاروں کے جرمانے جبکہ ڈرائیور ای چالان سے لاعلم، ٹریفک پولیس متحرک

لاہور ٹریفک پولیس نے ایک بار پھر شہریوں سے ای چالان وصول کرنے شروع کر دیے ہیں۔ شہر بھر میں تعینات ٹریفک وارڈن ایک ڈیوائس کی مدد سے ہر آتی جاتی گاڑی کا نمبر ٹریس کرتے نظر آتے ہیں۔
اس ڈیوائس کے ذریعے چالان کی تعداد اور جرمانے کی رقم معلوم کر کے متعلقہ ڈرائیور کو ای چالان جمع کروانے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
ایک طرف مسلسل گاڑیوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف شہر بھر میں لگے سیف سٹی اتھارٹی کے کیمرے فعال کر دیے گئے ہیں۔
یہ کیمرے مصنوعی ذہانت(اے آئی) کے ذریعے خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں کو خودکار نظام کے تحت ٹریس کر کے چالان کاٹ دیتے ہیں۔
اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس لاہور نے اردو نیوز کو بتایا کہ حالیہ اندازوں کے مطابق شہر لاہور کی آبادی ڈیڑھ کروڑ جبکہ رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد 81 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔
اُن کے بقول ’لاہور میں رجسٹرڈ گاڑیوں میں 75 فیصد(61 لاکھ) موٹرسائیکلیں شامل ہیں جبکہ 20 لاکھ سے زائد گاڑیاں ہمہ وقت سڑکوں پر موجود ہوتی ہیں۔ اسی طرح لاہور کی 1485 کلوميٹر سڑکوں کو 2100 سے زائد آپریشنل وارڈنز کے ذریعے کنٹرول کیا جارہا ہے۔‘
ایک بیان میں چیف ٹریفک آفیسر لاہور عمارہ اطہر نے بتایا ہے کہ ٹریفک کے اژدھام کو کنٹرول کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔
بیان کے مطابق اے این پی آر کیمروں، سگنل انٹیلیجینس ٹیکنالوجی، آرٹیفیشل وائیلشن ڈیٹیکشن سسٹم کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔
محکمے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق صرف اگست میں سیٹ بیلٹ پر 13 ہزار 6 سو 55 وائیلٹرز کو ای چالان ٹکٹس جاری کیے گئے۔

پولیس کے مطابق اگست میں سیٹ بیلٹ پر 13 ہزار 6 سو 55 وائیلٹرز کو ای چالان ٹکٹس جاری ہوئے (فائل فوٹو: اردو نیوز)

اسی طرح آرٹیفشل انٹیلیجنس سسٹم سے مجموعی طور پر 4 لاکھ 12 ہزار 700 خلاف ورزیوں پر چالان کیے گئے۔ لین لائن، سٹاپ لائن، زیبراکراسنگ کی 71 ہزار 111 جبکہ ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر 1 لاکھ 3 ہزار 40 شہریوں کو ای چالان جاری کیے گئے۔ 

ای چالان کیسے کٹ رہے ہیں؟

اس وقت شہر بھر میں ٹریفک قوانین کی 19 اقسام کی خلاف ورزیوں پر ای چالان گھروں میں بجھوائے جارہے ہیں جبکہ متعلقہ ڈرائیوروں کو رجسٹرڈ موبائل نمبر پر بھی پیغام بھیجا جا رہا ہے۔
تاہم بعض اوقات شہری ای چالان سے بے خبر گاڑی چلاتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کرتے جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف مصنوعی ذہانت کے ذریعے بلا تفریق چالان ہو رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ان دنوں چوک اور سڑک کنارے وارڈنز مسلسل گاڑیوں کو روک رہے ہیں۔
اس حوالے سے ٹریفک وارڈن محمد عرفان قریشی نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ اپنے ساتھی کے ساتھ مغل پورہ سرکل میں ایک چوک پر موجود ہوتے ہیں۔
ان کے بقول ’ہم اپنی وائرلیس ڈیوائس کی مدد سے گاڑیوں کے نمبر دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ گاڑی کا نمبر اور ماڈل درج کرنے پر تمام چالان کی تفصیلات ہمارے سامنے آجاتی ہے اور پھر ڈرائیور کو چالان ادا کرنے کا کہا جاتا ہے۔‘
ان کے مطابق بعض اوقات لوگ حیران و پریشان ہوجاتے ہیں کیونکہ انہیں ان چالانوں کا علم ہی نہیں ہوتا۔

پولیس کے مطابق بعض اوقات لوگ حیران و پریشان ہوجاتے ہیں کیونکہ انہیں چالانوں کا علم ہی نہیں ہوتا (فائل فوٹو: اردو نیوز)

محمد عرفان قریشی کہتے ہیں کہ ’بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم گاڑی کو روکتے ہیں اور انہیں چالان کا بتاتے ہیں تو وہ حیران ہوجاتے ہیں کہ ہمیں تو اس بارے میں کچھ نہیں معلوم، یہ کیسے ہوگیا؟‘
انہوں نے اس لاعلمی کی مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ سڑک پر اکثر گاڑی چلانے والے گاڑی کے اصل مالک نہیں ہوتے اس لیے انہیں علم نہیں ہو پاتا۔ ’یہ گاڑی یا تو کرائے پر لی ہوتی ہے یا پھر بھاڑے پر چلائی جاتی ہے یا بعض اوقات گاڑی کسی ایسے موبائل نمبر پر رجسٹر ہوتی ہے جو خود ڈرائیور کے زیر استعمال نہیں ہوتا۔ اس لیے انہیں چالان سے متعلق پیغام نہیں پہنچ پاتا‘
محمد عرفان قریشی کے مطابق بعض ڈرائیور ای چالان سے واقف ہوتے ہیں اور ای چالان سے بچنے کے لیے نمبر پلیٹ پر ٹیمپل ٹیمپرنگ کرتے ہیں تاکہ سیف سٹی اتھارٹی کے کیمرے انہیں پکڑ نہ سکیں۔

ای چالان سے لا علمی

شہریوں کی ای چالان سے لا علمی کا حل سٹی ٹریفک پولیس نے مختلف آگاہی مہمات کے ذریعے عوام کو بتانے کی کوشش بھی کی ہے۔
سٹی ٹریفک پولیس کے مطابق شہری 15 پر فون کر کے 6 کے ہندسے کو دبا کر سیف سٹی اتھارٹی کو اپنی گاڑی کا نمبر اور ماڈل بتائیں اور چالان سے متعلق معلومات حاصل کریں۔
محمد عرفان ہاشمی بتاتے ہیں کہ ایک روز قبل ہی انہوں نے ایک ایسی موٹر سائیکل پکڑی جس کے ذمے 87 چالان جمع ہوچکے تھے، جس کے کل واجبات 19 ہزار 500 بنتے تھے۔
محمد عرفان کے مطابق ’اگر آپ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے فکری میں یہ سوچ کر گاڑی چلا رہے ہیں کہ روڈ پر وارڈن موجود نہیں ہے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے کیونکہ روڈ پر موجود سیف سٹی اتھارٹی کے کیمرے آپ کو مسلسل دیکھ رہے ہیں اور وہ خودکار نظام کے تحت آپ کے خلاف چالان کاٹ رہے ہیں۔‘

11 ستمبر 2024 کو ڈیفنس فیز 4 میں ایک کار سوار کو 40 ہزار 500 روپے جرمانہ ادا کرنا پڑا (فائل فوٹو: اردو نیوز)

مصنوعی ذہانت کے ذریعے چالان کٹنے سے متعلق اردو نیوز کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’سیف سٹی اتھارٹی کے کیمرے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کو مسلسل کیپچر کر رہے ہیں۔
اگر ان کیمروں نے آپ کو ایک بار ٹریس کر لیا تو دن میں اگر آپ ان کیمروں کے سامنے سے دس بار بھی گزریں گے تو یہ کیمرے دس بار آپ کا چالان کاٹیں گے۔‘
ترجمان سٹی ٹریفک پولیس رانا عارف کے مطابق 11 ستمبر 2024 کو ڈیفنس فیز 4 میں ایک کار سوار کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کی مد میں 40 ہزار 500 روپے جرمانہ ادا کرنا پڑا۔
اس کار سوار نے کل 91 مرتبہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں کی تھیں۔
اردو نیوز ایسے کئی ڈرائیور سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ انہیں چالان سے متعلق علم کیوں نہیں ہے تو اکثر ڈرائیور پیغام نہ ملنے کی شکایت کرتے دکھائی دیے۔
ایک ڈرائیور اسد اسحاق نے بتایا کہ انہوں نے رینٹ اے کار سے کرائے پر لی ہے اس لیے انہیں علم نہیں تھا جبکہ رینٹ اے کار کمپنی کے مالک سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ انہیں بھی اس حوالے سے علم نہیں تھا۔
ان کے مطابق گاڑی کسی اور شخص کے نام پر رجسٹر ہے اور ان کا موبائل نمبر بند ہوچکا ہے۔

ای چالان ادا نہ کرنے کی وجہ سے ڈرائیور کئی ساری سہولیات سے محروم ہوجاتے ہیں (فائل فوٹو: اردو نیوز)

ڈاکٹر اصغر صدیقی کو جب ٹریفک وارڈن نے روکا تو وہ بھی حیران تھے۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا ’پہلے ای چالان گھر پر آجاتے تھے لیکن اب وہ سلسلہ رک گیا ہے جبکہ میری گاڑی بیٹے کے نام پر ہے اور میرے بیٹے نے مجھے کچھ نہیں بتایا۔‘ ان کے مطابق انہیں ماضی میں بھی ایسے چالان جمع کرنے میں دشواری پیش آئی تھی۔
ایک اور ڈرائیور آصف یامین بتاتے ہیں کہ انہوں نے ابھی چند ماہ قبل گاڑی خریدی لیکن گاڑی ٹرانسفر کرنے میں ناکام رہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’میری گاڑی ابھی میرے نام پر ٹرانسفر نہیں ہوئی اس لیے یہ چالان اصل مالک کے ذمے ہیں تاہم اس وقت میں چالان جمع کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘

ای چالان ادا نہ کرنے کا نقصان

موقع پر موجود ٹریفک وارڈن کے مطابق جب ڈرائیوروں کو ای چالان سے متعلق بتایا جاتا ہے تو بعض اوقات وہ بحث میں پڑ جاتے ہیں لیکن انہیں چالان کی مد میں عائد جرمانہ ہر حال میں ادا کرنا ہوتا ہے۔
محمد عرفان قریشی نے ای چالان ادا نہ کرنے کے نقصانات سے متعلق بتایا کہ ’جب تک ڈرائیورز ای چالان ادا نہیں کرتے تو وہ قومی شناختی کارڈ بنانے یا ترمیم کرنے کی سہولت سے محروم ہوں گے۔ اسی طرح ایکسائز میں گاڑی ٹرانسفر نہیں ہوگی۔ ایسے ڈرائیورز پاسپورٹ، بی فارم، اور کریکٹر سرٹیفیکیٹ کی سہولت سے بھی محروم ہوں گے۔‘

شیئر: