’غلاموں جیسا سلوک،‘ روسی فوج میں زبردستی بھرتی ہونے والے چار انڈین شہریوں کی واپسی
’غلاموں جیسا سلوک،‘ روسی فوج میں زبردستی بھرتی ہونے والے چار انڈین شہریوں کی واپسی
ہفتہ 14 ستمبر 2024 7:55
کم از کم 60 انڈین نوجوان نوکری کے فراڈ کا شکار ہوتے ہوئے روس گئے۔ (فوٹو: سکائی نیوز)
روس اور یوکرین کی جنگ لڑنے کے لیے دھوکہ دہی سے بھرتی کیے گئے چار انڈین شہری اپنے ملک واپس پہنچ گئے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ان انڈین شہریوں کو دھوکہ دہی سے ایک پرائیویٹ روسی فوج میں بھرتی کیا گیا تھا۔
واپس آنے والوں میں سے ایک تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے محمد سفیان نے سات ماہ قبل ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہوں نے اعلیٰ حکام سے واپسی کے لیے درخواست کی تھی۔ ان کے ساتھ واپس آنے والے تین دیگر کا تعلق کرناٹک سے ہے۔
ان کے مطابق کم از کم 60 انڈین نوجوان نوکری کے فراڈ کا شکار ہوئے، جن میں سے بہت سے اب بھی روس میں موجود ہیں۔
ان سب کو دسمبر 2023 میں انڈیا سے اس وعدے کے ساتھ بھیجا گیا تھا کہ انہیں روس میں سکیورٹی اہلکار یا مددگار کے طور پر کام دیا جائے گا۔
جمعے کو حیدرآباد کے ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد سفیان نے بتایا کہ جب وہ روس میں اترے تو ان کے ساتھ ’غلاموں جیسا سلوک کیا گیا۔‘
انہوں نے گزشتہ چند مہینوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں ہر روز صبح چھ بجے جگایا جاتا تھا اور 15 گھنٹے مسلسل کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ بغیر آرام اور نیند کے ہم کام کرتے تھے۔ ہمیں معمولی سا راشن دیا جاتا۔ ہمارے ہاتھوں میں چھالے پڑ جاتے اور کمر میں درد ہوتا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم تھکاوٹ ظاہر کرتے تو گولیاں چلا کر ہمیں دوبارہ مشقت پر مجبور کیا جاتا۔‘
لیکن ان کے لیے سب سے مشکل چیلنج باقی دنیا سے رابطے کا منقطع رہنا تھا۔ سفیان اور ان کے ساتھی کبھی یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ اس وقت کہاں ہیں یا انہیں کہاں لے جایا جا رہا ہے۔
کرناٹک سے تعلق رکھنے والے عبدالنعیم نے روتے ہوئے کہا کہ ان کو انڈیا میں اپنے خاندان سے بات چیت کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ ’تربیت کے دوران ہمارے فون ضبط کر لیے گئے تھے۔ میں اپنے گھر والوں سے بات نہیں کر سکتا تھا۔‘
سید الیاس حسینی نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں مسلسل خوف کا شکار رہتے تھے۔
’ہم ہر روز جاگتے تھے لیکن یہ نہیں جانتے تھے کہ آیا یہ ہمارا آخری دن ہوگا۔ ہم ہمیشہ خوف میں رہتے تھے۔‘
واپس آنے والے چاروں افراد نے کہا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کا واحد طریقہ یہ تھا کہ وہ دعا کریں اور اس دن کا تصور کریں جب وہ انڈیا واپس جائیں گے اور اپنے خاندان والوں سے دوبارہ ملیں گے۔
سفیان نے مزید کہا کہ ’ہم اپنے خاندانوں کے آرام اور اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے ترستے تھے۔ انہیں دوبارہ کبھی نہ دیکھنے کا خیال ہر روز ہمیں ستاتا رہتا تھا۔‘
سفیان کے مطابق ’گجرات سے تعلق رکھنے والا میرا ایک بہت اچھا دوست ہیمل ایک ڈرون حملے میں مارا گیا۔ وہ 24 فوجیوں کی ٹیم کا حصہ تھا جس میں ایک انڈین اور ایک نیپالی بھی شامل تھا۔ اس واقعے نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہیمل کی موت کے بعد ہم نے اپنے گھر والوں کو اپنی صورتحال سے آگاہ کیا جس کے بعد گھر والوں نے وزیر خارجہ سے ہمیں جنگ زدہ علاقے سے نکالنے کی درخواست کی تھی۔‘