بیلسٹک میزائل پروگرام سپلائرز پر امریکی پابندیاں ’سیاسی محرک‘
ترجمان نے کہا کہ ’اس طرح کے دوہرے معیارات اور امتیازی طرز عمل عالمی عدم پھیلاؤ کی حکومتوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے دفتر خارجہ نے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزامات پر تجارتی اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے پر کہا ہے کہ ’پاکستان اس کارروائی کو جانبدارانہ اور سیاسی محرک سمجھتا ہے۔‘
سنیچر کو ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرستیں محض شک پر مبنی تھیں۔‘
’کچھ ممالک، عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، ایسے دعوے کرنے والے ملک اپنی پسندیدہ ریاستوں کے لیے جدید فوجی ٹیکنالوجیز کے لیے لائسنس کی ضروریات کو آسانی سے معاف کر چکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس طرح کے دوہرے معیارات اور امتیازی طرز عمل عالمی عدم پھیلاؤ کی حکومتوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں، ایسے اعمال عدم توازن میں اضافہ کرتے ہیں اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔‘
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے جمعرات کو ایک چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سمیت کئی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام (کے لیے آلات) کی فراہمی میں ملوث ہیں۔
اس سے قبل واشنگٹن نے اکتوبر 2023 میں چین میں موجود تین کمپنیوں کو پاکستان کو میزائلوں میں استعمال ہونے والی اشیاء کی فراہمی کی بنیاد پر پابندیوں کا نشانہ بنایا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری نے شاہین تھری اور ابابیل سسٹمز اور ممکنہ طور پر بڑے سسٹمز کے لیے راکٹ موٹرز کی جانچ کے لیے آلات کی خریداری کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کیا ہے۔