Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیجر کیا اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟ متروک ڈیوائس لبنان میں زیراستعمال کیوں تھی؟

لبنان میں پیجر دھماکوں میں نو افراد ہلاک ہوگئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
لبنان میں پیجر دھماکوں سے 12 افراد کی ہلاکت اور لگ بھگ تین ہزار افراد کے زخمی ہونے کے بعد لوگ تجسس میں مبتلا ہوگئے ہیں کہ آخر یہ پیجر ڈیوائس ہے کیا۔  
پیجر ڈیوائس کیا ہے؟
پیجر رابطوں کی ایک چھوٹی اور پورٹ ایبل ڈیوائس ہوتی ہے جس پر مختصر پیغامات ریڈیو فریکوئنسی کے ذریعے موصول ہوتے ہیں۔
موبائل فونز سے قبل پیغام رسانی اور رابطے کے لیے پیجر کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ رابطے کا ایک اہم آلہ تھا جسے ڈاکٹر، صحافی، ٹیکنیشنز اور مینیجرز استعمال کرتے تھے۔
پیجر پر دور دراز کے علاقوں میں بھی پیغامات موصول ہو جاتے تھے۔
دنیا میں پہلی پیجر ڈیوائس 1949 میں امریکہ میں الفریڈ گروس نے ایجاد کی تھی۔
1959 میں آفیشل طور پر موٹرولا نے اس ڈیوائس کا نام پیجر رکھا۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 1994 میں 6 کروڑ سے زائد پیجرز استعمال ہونے لگے تاہم 90 کی دہائی میں موبائل فونز کی مقبولیت کے بعد پیجرز کا استعمال کم ہونے لگا۔
موبائل فونز کی بڑھتی مقبولیت اور آسانی کے باعث 90 کی دہائی کے اواخر تک پیجرز عوامی استعمال سے تقریبا ختم ہوگئے۔
حزب اللہ اور پیجرز
عرب نیوز کے مطابق عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے سینکڑوں ارکان کے زیر استعمال پیجرز منگل کو لبنان اور شام میں تقریباً بیک وقت پھٹ گئے تھے جس کے نتیجے میں ایک آٹھ سالہ بچی سمیت کم از کم نو افراد ہلاک جبکہ تین ہزار کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔
زخمی ہونے والوں میں لبنان میں ایران کے سفیر بھی شامل ہیں۔ عہدہ داروں نے اس ریموٹ حملے کے لیے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے تاہم اسرائیلی فوج نے ان دھماکوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
کئی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ منصوبہ کئی ماہ پہلے بنایا گیا تھا۔

شیئر: