قبل ازیں برطانوی خبر رساں دارے روئٹرز نے سکیورٹی ذرائع سے خبر دی تھی کہ پیغام رسانی کے لیے حزب اللہ کے زیراستعمال پیجرز لبنان بھر میں دھماکوں سے پھٹے ہیں۔
حزب اللہ کے ایک عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ پیجزر کے دھماکے گذشتہ ایک سال سے اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کی سب سے بڑی ’سکیورٹی ناکامی‘ ہے۔
ایران کے مہر نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایران کے سفیر برائے لبنان بھی ان دھماکوں میں سے ایک میں زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم روئٹرز آزاد ذرائع سے اس خبر کی تصدیق نہیں کر سکا۔
اسرائیل اور ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ، جب سے غزہ کی جنگ شروع ہوئی ہے، تب سے ایک دوسرے کے خلاف سرحد پار سے حملے کر رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اس دھماکوں کے حوالے سے روئٹرز کے سوال کا جواب دینے سے انکار کیا۔ روئٹرز سے وابستہ صحافی نے بیروت کے شمال میں ایمبیولینسوں کو ہسپتال کی طرف جاتے ہوئے دیکھا۔ خیال رہے یہ علاقہ حزب اللہ کا گڑھ ہے۔
ایک سکیورٹی ذریعے کا کہنا ہے کہ پیجرز ڈیوئسز کے دھماکے جنوبی لبنان میں بھی ہوئے ہیں۔
ایم ٹی لبنان ہسپتال میں موٹرسائیکل سواروں کو ایمرجنسی کی طرف دوڑتے ہوئے دیکھا گیا اور لوگوں کے ہاتھ خون آلود تھے اور وہ درد سے چیخ رہے تھے۔
جنوبی لبنان کے بناتیہ ہسپتال کے سربراہ حصن وزنی کے مطابق ان کے ہسپتال میں 40 سے زائد زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ ہسپتال لائے گئے افراد کے چہرے، آنکھوں اور دیگر اغضا زخمی ہوئے ییں۔
مقامی وقت کے مطابق پہلا دھماکہ تین بج کر 45 منٹ پر ہوا جس کے بعد ایک گھنٹے تک دھماکے ہوتے رہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ پیجر ڈیوائسز کو کیسے دھماکے سے اڑایا گیا۔
لبنان کی داخلی سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ کئی ایک وائرلیس ڈیوائسز کے دھماکے ملک میں خاص کر جنوبی حصے میں ہوئے ہیں جن میں کئی افراد زخمی ہوئے ہیں۔
لبنان کی وزارت صحت کے تحت چلنے والے کرائسس آپریشن سینٹر نے تمام طبی عملے سے کہا ہے کہ وہ متعقلہ ہسپتالوں میں پہنچیں تاکہ بہت بڑی تعداد میں ہستپالوں میں لائے گئے زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جاسکے۔
سینٹر نے طبی عملے کو پیجرز استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔
لبنان کی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ 50 ایمیولینسز اور 300 سے زائد ہنگامی طبی عملہ متاثرہ علاقوں میں بھیجا گیا ہے۔