Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی حملے جاری، لبنانی سیاسی دھڑے صدر کے انتخاب کے لیے متحرک

اسرائیل نے تازہ حملے میں بیروت میں واقع حزب اللہ کی ریسکیو فیسیلٹی کو نشانہ بنایا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کی حزب اللہ کے خلاف جاری لڑائی نے لبنان میں سیاستدان کو دو سال سے خالی صدارتی عہدے کو پُر کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر متحرک کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اکتوبر 2022 سے صدر کا عہدہ خالی ہے اور کابینہ کے پاس بھی مکمل اختیارات نہیں۔
دوسری جانب جمعرات کو علی الصبح اسرائیل نے بیروت کے مرکز میں واقع حزب اللہ کے زیرِ انتظام ریسکیو فیسلیٹی کو نشانہ بنایا ہے جس میں چھ افراد ہلاک جبکہ سات زخمی ہوئے ہیں۔
شیعہ گروپ حزب اللہ اور اس کے حامیوں نے اصرار کیا ہے کہ صدر کے منصب پر ان کے مسیحی حمایتی سلیمان فرنجیح کو فائز ہونا چاہیے۔
ایسے وقت پر جب حزب اللہ اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت سے جڑے چیلنجز سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے تو دوسری جانب گروپ کے ایک اہم حمایتی اور پارلیمانی سپیکر نبیح بری نے صدر کے انتخاب کے حوالے سے لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔
سپیکر نبیح بری نے وزیراعظم نجیب میقاتی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کیا ہے کہ وہ ایک ایسے صدر کے انتخاب کے حق میں ہیں جو کسی کے لیے ’چیلنج‘ نہ بنیں۔
حزب اللہ کے ایک عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ گروپ نے صدارتی انتخاب کے معاملے پر بات چیت کا اختیار پارلیمان کے سپیکر نبیح بری کو دے رکھا ہے۔
صدر کا انتخاب لبنان کی 128 نشستوں پر مشتمل پارلیمنٹ کے ووٹوں سے ہوتا ہے۔ تاہم اپنے پسندیدہ امیدوار کو جتوانے کے لیے کوئی ایک بھی سیاسی جماعت اس وقت واضح اکثریت نہیں رکھتی۔
بدھ کو نبیح بری، دروز مذہبی کمیونٹی کے سربراہ ولید جمبلط اور سنی فرقے سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نجیب میقاتی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں ’اتفاق رائے‘ سے صدر کے انتخاب پر زور دیا گیا ’جو سب کو یقین دہانی کروا سکے اور ان کے خدشات کو دور کر سکے۔‘

لبنان میں اکتوبر 2022 سے صدر کا عہدہ خالی ہے اور کابینہ کے پاس بھی مکمل اختیارات نہیں ہیں۔ فوٹو: روئٹرز

تاہم اعلامیے میں کسی صدارتی امیدوار کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
ولید جمبلط کے دھڑے سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان وائل ابو فاعور نے روئٹرز کو بتایا کہ اتفاق رائے سے صدر کا انتخاب ’دنیا کے لیے پیغام ہوگا کہ ملک میں ایک مضبوط حکومت موجود ہے جو جنگ بندی پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔‘
ابو فاعور نے مزید بتایا کہ تین رہنماؤں نے حزب اللہ کے زیرِ کنٹرول علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں بےگھر ہونے والے افراد کی ملک کے دیگر علاقوں میں نقل مکانی سے ممکنہ کشیدگی سے بچنے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
دوسری جانب اسرائیل کی حزب اللہ کے خلاف لڑائی جاری ہے جس میں 16 ستمبر کے بعد سے ایک ہزار لبنانی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں بےگھر ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح کو ہونے والے حملے میں بیروت کے علاقے باشورہ کو اسرائیل نے نشانہ بنایا جو پارلیمان کے بہت قریب ہے۔
لبنانی سکیورٹی حکام کے مطابق تین میزائل جنوبی علاقے ضاحیہ میں بھی گرے ہیں جہاں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو گزشتہ ہفتے نشانہ بنایا تھا۔ 

شیئر: