Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئندہ سال چار سعودی ائیرپورٹس نجی شعبے کے زیر انتظام ہوں گے

اس شعبے کا حجم 3.8 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ (فوٹو اخبار 24)
سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ ‘آئندہ سال 2025 کے دوران نجی شعبے کے انتظام کے لیے چار سعودی ایئرپورٹس دستیاب ہوں گے‘۔
وہ اتوار کو ریاض میں کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر میں گلوبل لاجسٹکس فورم کے پہلے  ایڈیشن سے خطاب کررہے تھے۔
اخبار 24 کے مطابق انہوں نے کہا ’سعودی عرب دنیا میں گرین انرجی پیدا کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک بن جائے  گا‘۔

متحدہ عرب امارات اور عمان بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)

خالد الفالح کا کہنا تھا ’ پہلے 100 فیصد بندرگاہوں کا انتظام گورنمنٹ پورٹس اتھارٹی کے ذریعے کیا جاتا تھا لیکن اب حکومت کے زیر انتظام بندرگاہیں صفر ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ایک اہم چیز پر دستخط  دیکھ کر خوش ہوں جو کہ سعودی عرب اور مصر کے درمیان سمندری مواصلات کی ترقی ہے۔ متحدہ عرب امارات، عمان ہمارے ساتھ ہیں۔ ہم لازمی طور پر ایک نیٹ ورک تشکیل دے سکتے ہیں۔خلیجی ریلوے نیٹ ورک اس میں ایک اضافہ ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’30 بندرگاہیں موجود ہیں جو ٹرانسپورٹیشن کا 80 فیصد ہیں‘۔

سعودی عرب گرین انرجی پیدا کرنے والا اہم ملک ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)

وزیر سرمایہ کاری نے صاف توانائی کی طرف منتقلی اور اس کے لیے ٹرانسپورٹیشن ذرائع کی  اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے زور دیا کہ اس طرح بندرگاہوں کی زیادہ مانگ ہوگی۔ سعودی عرب گرین انرجی پیدا کرنے میں ایک اہم اہم ملک بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے سعودی لاجسٹک سیکٹر میں دستیاب سرمایہ کاری کے مواقع کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ڈیجیٹلائزیشن اورانٹرپرینیورشپ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ ’ٹرانسپورٹیشن اور لاجسٹکس کا شعبہ عالمی معیشت کی بنیاد ہے اور اس شعبے کا حجم 3.8 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے‘۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: