Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈگریوں کی تصدیق کے نام پر مالی فراڈ، ایچ ای سی کی جانب سے الرٹ جاری 

ایچ ای سی کے نام پر مختلف ایجنٹس طلبا کو مالی فراڈ کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ فوٹو: فری پک
صہیب احمد نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے ڈگریوں کی جلد تصدیق کے لیے سوشل میڈیا سے طریقہ کار جاننے کی کوشش کی تو اُنہیں سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس پر کمیشن سے منسوب مختلف پیجز اور لنکس ملے جہاں ڈگریوں کی فوری تصدیق کی پیشکش کی گئی تھی۔
اُنہوں نے اپنے طور پر تسلی کرنے کے بعد ڈگریوں کی تصدیق کے لیے دیے گئے نمبرز پر رابطہ کیا اور اس بارے میں مزید معلومات حاصل کیں جنہوں نے انہیں ایچ ای سی کا تصدیق شدہ ایجنٹ ہونے کی یقین دہانی کروائی۔ 
یہ تسلی کرنے کے بعد صہیب مطمئن ہو گئے اور ان ایجنٹوں سے اپنی ڈگریوں کی تصدیق کروانے کا فیصلہ کیا۔ تاہم، پانچ دستاویزات کی تصدیق کے لیے 5000 روپے طلب کیے گئے۔
محمد صہیب کو بتایا گیا کہ ’آن لائن فیس جمع کروانے کے بعد ڈگریوں کی ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے تصدیق کروا دی جائے گی جس کے طریقۂ کار پر اُنہیں مزید معلومات فراہم کی گئی تھیں۔‘
صہیب احمد سے ڈگریوں کی تصدیق کے لیے پانچ ہزار روپے فیس تو وصول کر لی گئی مگر دو ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی ڈگریوں کی تصدیق کے لیے اُن سے کوئی رابطہ کیا گیا اور نہ ہی اُن کو فراہم کیا گیا پتہ درست نکلا۔
صہیب احمد کی طرح آصف نظیر اور کامران علی سمیت کچھ مزید طلبا سے بھی ڈگریوں کی تصدیق کے نام پر فیس وصول کی گئی اور اُن کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کی گئی۔
ایچ ای سی کے نام پر مختلف ایجنٹس آن لائن ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر پیجز بنا کر طلبا اور بیرونِ ممالک ملازمت کے لیے جانے والے شہریوں کو مالی فراڈ کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
اس حوالے سے ایچ ای سی نے اپنے ساتھ وابستگی کا دعویٰ کرنے والے جعل سازوں کی جانب سے دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کے خلاف الرٹ جاری کیا ہے۔ 
الرٹ کے مطابق، ’کچھ جعل ساز تعلیمی دستاویزات کی تصدیق یا دوبارہ تصدیق کے لیے ذاتی معلومات کے حصول کی فراڈ کال کر رہے ہیں۔‘

ایجنٹس مختلف آن لائن پیجز پر ڈگریوں کی تصدیق کی پیشکش کرتے ہیں۔ فوٹو: انسپلیش

 ایچ ای سی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ’اُس نے کسی نمائندے یا ایجنٹ کو ایسی خدمات کی فراہمی کا کوئی اختیار نہیں دیا۔‘
ایچ ای سی نے عوام کو محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے غیر مجاز افراد کے ساتھ یا جعلی آن لائن پلیٹ فارمز پر اپنی ذاتی معلومات فراہم کرنے سے منع کیا ہے۔
ایچ ای سی کی جانب سے جاری الرٹ کے مطابق، ’ایچ ای سی کے نام پر آنے والی کالز یا سوشل میڈیا پر موجود پیجز کی اطلاع اپنے ٹیلی کام آپریٹرز کو دیں یا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی ویب سائٹ پر شکایت درج کروائیں۔ مالی فراڈ ہونے کی صورت میں شہری سٹیٹ بنک آف پاکستان کی ہیلپ لائن پر شکایت درج کروا سکتے ہیں۔‘
ایچ ای سی کے ترجمان طارق اقبال نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایچ ای سی کے نام پر سوشل میڈیا پر جعلی پیجز بنائے گئے ہیں جب کہ کچھ لوگ خود کو ایچ ای سی کا ایجنٹ ظاہر کر کے ڈگریوں کی تصدیق کے نام پر شہریوں سے ذاتی معلومات اور فیس وصول کر رہے ہیں۔‘
اُنہوں نے واضح کیا کہ ’ہائیر ایجوکیشن کمیشن شہریوں کو فون کال پر کبھی ذاتی معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ نہیں کرتا اور نہ ہی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ویب سائٹ کے علاوہ کسی دوسرے آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے ڈگریوں کی تصدیق کی جاتی ہے۔‘
ایچ ای سی ڈگریوں کی تصدیق کیسے کرتا ہے؟
ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے ڈگریوں کی تصدیق کروانے کے طریقہ کار پر طارق اقبال کا کہنا تھا کہ ’شہری ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر اپنا اکاؤنٹ بنا کر ڈگریوں کی تصدیق کے عمل کا آغاز کر سکتے ہیں۔ جس میں اپنی ذاتی معلومات کے ساتھ ساتھ میٹرک سے آگے کی اپنی تعلیمی دستاویزات اَپ لوڈ کرنا شامل ہے۔‘
اُنہوں نے بتایا کہ ’آن لائن اکاؤنٹ بنانے کے بعد شہری ایچ ای سی کے ہیڈ آفس اور ریجنل آفسز میں اپنی ڈگریوں کی تصدیق کے لیے آن لائن اپائنٹمنٹ حاصل کر سکتے ہیں اور یوں ڈگریوں کی تصدیق کے لیے فراہم کردہ تاریخ پر اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں موجود ایچ ای سی کے دفاتر جا کر ڈگریوں کی تصدیق کروائی جا سکتی ہے۔‘
ایچ ای سی کے ترجمان کے مطابق، شہری اگر واک اِن تصدیق نہیں کروا سکتے تو وہ ویب سائٹس پر موجود کوریئر کے آپشن پر جا کر کوریئر سروس کے ذریعے اپنی ڈگریاں ایچ ای سی کے متعلقہ دفاتر بھیج سکتے ہیں۔

ایچ ای سی کے مطابق صرف ویب سائٹ کے ذریعے ہی ڈگریوں کی تصدیق ہوتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایچ ای سی کن مواقعوں پر ڈگریوں کی تصدیق کرتا ہے؟
بیرون ملک تعلیم کے حصول یا ورک ویزا پر جانے کے لیے ایچ ای سی کی جانب سے ڈگریوں کی تصدیق کی جاتی ہے جس کے لیے تعلیم کم از کم 14 سال ہونا ضروری ہے۔
ایچ ای سی کے ترجمان طارق اقبال نے کہا کہ ’ایچ ای سی میں اصل ڈگری کی تصدیق پر 1000 روپے اور اُس کی کاپی پر 700 روپے فیس وصول کی جاتی ہے جب کہ کورئیر سروس کے ذریعے ڈگریوں کی تصدیق کے چارجز الگ ہیں۔‘
سائبر سکیورٹی پر کام کرنے والے کامران علی کے خیال میں ایچ ای سی کے نام پر ڈگریوں کی تصدیق کی جعل سازی بنیادی طور پر شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے جس کے ذریعے شہریوں کے ساتھ مالی فراڈ کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
اُنہوں نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جعل ساز ایسے نوجوانوں کو ہدف بنا رہے ہیں جو حصولِ علم کے لیے بیرونِ ملک جانا چاہتے ہیں یا وہ روزگار کی تلاش میں بیرونِ ملک جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایچ ای سی کا چوں کہ ڈگریوں کی تصدیق کے حوالے سے کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے اس لیے جعل ساز اس کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شہریوں کو کم وقت میں ڈگریوں کی تصدیق کی پیشکش کرتے ہیں جس کے باعث شہری دھوکا کھا جاتے ہیں۔‘
کامران علی نے کہا کہ ’بہتر آگہی اور اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ڈگریوں کی تصدیق کے نظام کو مزید مؤثر بنا کر ایسی جعل سازی سے بچا جا سکتا ہے۔‘

شیئر: