Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطیف کی دادی اماں روایات کو سوشل میڈیا پر زندہ رکھے ہوئے ہیں

ہماری ثقافت اور روایات میرے لیے بہت معنی رکھتی ہیں جو ہماری شناخت ہے۔ فوٹو عرب نیوز
قطیف سے تعلق رکھنے والی 72 سالہ سعودی دادی اماں فاطمہ عبداللہ المالک کے لیے روایتی لباس اور چمکدار سونے کے زیورات کا استعمال روزمرہ کا معمول ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فاطمہ المالک اپنی سوشل میڈیا سرگرمی کے ذریعے مقامی ثقافت کے جذبے کو زندہ رکھنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہیں۔ 
فاطمہ المالک مقامی ورثے اور روایات کے ساتھ ساتھ اپنے لباس اور کھانا پکانے  کے بارے میں مختلف مواد تخلیق کرتی ہیں اور اسے  سوشل میڈیا پر انسٹاگرام پر شیئر کر دیتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی اپنی ایک ویڈیو میں وہ عرب ثقافت کی روایتی اہمیت کی حامل’ردا‘خواتین کے گھر سے نکلتے وقت کندھوں پر ڈھیلے طریقے سے اوڑھنے کی چادر میں نظر آتی ہیں۔
ایک اور ویڈیو میں وہ دکھاتی ہیں کہ چکی کا پتھر گرینائٹ یا ریت کے  ذروں سے بنا ایک بڑا گول پتھر کس طرح گندم کا  آٹا پیسنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
دادی اماں فاطمہ کا کہنا ہے ’امید ہے کہ  مقامی کمیونٹی اور سیاح ہمارے قیمتی ورثے کے بارے میں جانیں گے اور علاقے میں موجود عجائبات کا دورہ کرتے ہوئے اس ورثے پر فخر محسوس کریں گے۔

مقامی کمیونٹی پر مجھے پوری امید ہے کہ وہ اس ورثے کو معدوم ہونے سے بچائیں گے کیونکہ یہ ہماری شناخت کا حصہ ہے اور جن کے پاس میراث نہیں  ان کی کوئی تاریخ بھی نہیں۔
قطیف کی 72 سالہ خاتون اگرچہ روایتی زندگی گزار رہی ہیں تاہم انہوں نے زندگی سے جڑے بہت سے معاملات کے ساتھ  آگے بڑھتے ہوئے سوشل میڈیا کی معلومات اور خیالات کو شیئر کرنے کی صلاحیت کو اپنایا ہوا ہے۔ 
سوشل میڈیا پر ان کے انسٹاگرام پیج پر علاقے کی تاریخ سے جڑی رنگین تصاویر ہیں جو ثقافتی ورثے اور روایات کی عکاسی کرتی ہیں۔

روایتی قدیم لباس جو ایک طرح سے ان کی زندگی کا حصہ ہے زیب تن کئے اپنی تصاویر خطے کی روایات کو اجاگر کرنے کے لیے شیئر کرتی ہیں۔
سعودی خاتون نے بتایا جہاں تک زیوارت کا تعلق ہے تو میں صرف سونے کے روایتی زیوارت کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل رکھتی ہوں۔ 
قدیم لباس کے متعلق انہوں نے بتایا یہ خاص ہاشمی طرز کا لباس میری دادی نے پہنا تھا جو میری والدہ کو وراثت میں ملا اب میں یہ لباس پہننا پسند کرتی ہوں اور اس پر فخر ہے، امید ہے میرے بعد میری بیٹیاں اس کی قدر کریں گی اور اپنی ثقافت کی ترجمانی کریں گی۔

ہماری تمام ثقافت اور روایات میرے لیے بہت معنی رکھتی ہیں جو کہ ہماری شناخت کا حصہ ہیں۔
کمیونٹی میں کچھ ثقافتی روایات کے علاوہ زیادہ تر ختم ہو چکی ہیں اور ہم بس چند ایک پر ہی عمل کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کے مشرقی ریجن کی میونسپلٹی قطیف خطے کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے، جس کی بھرپور تاریخ اور ثقافتی اہمیت ہے، یہ علاقہ زراعت اور خاص طور پر کھجور کی روایتی کاشت کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔
 

شیئر: