Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان میں عوامی عطیات سے خریدی گئیں ایمبولینسز اسرائیلی حملوں کی زد میں

اقوام متحدہ کے مطابق ایمبولینسز کو نشانہ بنانا معمول کی بات بن گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کی غزہ میں شروع ہونے والی جنگ کے دیگر علاقوں میں پھیلنے کا خدشہ ابتدا سے ہی موجود تھا اور اسی خوف نے ایک لبنانی ڈیٹا سائنسدان اور امدادی کارکن بشیر نخل کو نئی ایمبولینسز خریدنے کے لیے عطیات اکھٹے کرنے پر مجبور کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کی حزب اللہ کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے چند ہفتوں بعد ہی بشیر نخل کی مدد سے خریدی گئی ایمبولینس بم دھماکے کا نشانہ بن گئی۔
بشیر نخل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی کوشش تھی کہ ایمبولینس کی موجودہ تعداد کو کچھ حد تک بڑھایا جائے۔
’ہمیں یہ توقع نہیں تھی کہ ایمبولینسز کو براہ راست نشانہ بنایا جائے گا یا بم دھماکوں میں اڑا دیا جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ امدادی رضاکاروں کو نئی ایمبولینس ملے ہوئے چار دن ہی ہوئے تھے کہ اسرائیلی حملے میں تباہ ہو گئی۔
نو اکتوبر کو لبنان کے درغیا جنوبی گاؤں پر اسرائیلی حملے میں پانچ ریسکیو ورکر ہلاک ہوئے تھے جس میں مقامی ٹیم کے سربراہ اور ان کا بیٹا بھی شامل تھا۔
اس واقعے کے ردعمل میں اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ لبنان میں صحت کے حکام پر حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ کسی بھی حادثے کی صورت میں پیرامیڈیکس اور ایمبولنس طبی امداد کی فراہمی کے لیے سب سے پہلے پہنچتے ہیں۔
درغیا شہر پر اسرائیلی حملے کے بعد اقوام متحدہ کے امدادی امور کے ادارے نے کہا تھا کہ ایمبولینس اور امدادی سینٹرز کو لبنان میں نشانہ بنائے جانے کے زیادہ سے زیادہ واقعات پیش آ رہے ہیں۔

 رضاکار بشیر نخل نے ایمبولینسز کے لیے عوامی عطیات اکھٹے کیے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی فوج حزب اللہ پر الزام عائد کرتی آئی ہے کہ ہتھیاروں اور جنگجوؤں کی نقل و حمل ایمبولینسز کے ذریعے کی جاتی ہے تاہم اس حوالے سے کبھی کوئی شواہد نہیں پیش کیے گئے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچی آدرے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر عربی زبان میں لکھا تھا کہ ’مسلح افراد کو لے کر جانے والی کسی بھی گاڑی کے خلاف ضروری اقدامات کیے جائیں گے چاہے کسی بھی قسم کی گاڑی ہو۔‘
امدادی کارکن بشیر نخل نے بتایا کہ لوگوں کے عطیات سے خریدی گئی دوسری ایمبولینس پیر کے روز جنوبی شہر نبطیا بھجوائی تھی اور ابھی اسے سڑک پر آئے ایک ہی دن ہوا تھا کہ شدید فضائی حملوں کا نشانہ بن گئی۔
نبطیا جو حزب اللہ اور اس کی اتحادی تنظیم امل کا گڑھ ہے کو خالی کروانے کے لیے اسرائیل نے انتباہ جاری کیا تھا۔

شیئر: