کرکٹ ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے فیصلہ کن میچ میں سپن بالنگ کے لیے سازگار پچ تیار کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کی پچ کو خشک کرنے کے لیے صنعتی سائز کے پنکھے، آؤٹ ڈور ہیٹر اور ونڈ بریکرز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
اتوار کے روز گراؤنڈ سٹاف نے پچ کے دونوں اطراف پر تین بڑے ہیٹر اور ایک صنعتی سائز کا پنکھا نصب کیا تھا جن کی مدد سے پچ کو خشک کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ پچ پر وینڈ بریکر بھی نصب کیے گئے تھے تاکہ گرم ہوا پچ کی سطح سے باہر نہ نکل سکے۔
مزید پڑھیں
اس سے قبل پیر کو پاکستان کے کھلاڑیوں اور عملے نے تربیتی سیشن کے دوران پچ کی سطح کا معائنہ بھی کیا، تاہم اس وقت تک پچ پر صرف پنکھے ہی نصب تھے اور اسے دھوپ میں خشک کیا جا رہا تھا۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ کی سیریز کا آخری میچ جمعرات کو راولپنڈی میں شیڈول ہے۔
ملتان میں پہلے ٹیسٹ کے دوران استعمال ہونے والی ’بے جان‘ پچ پر پاکستان ٹیم کو ایک اننگز سے شکست ہوئی تھی۔
مایوس کن شکست کے بعد دوسرے ٹیسٹ کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اہم قدم اٹھایا اور پہلے میچ میں استعمال شدہ پچ کو مزید خشک کر کے سپن بالرز کے لیے مؤثر بنایا۔
تاہم دوسرے میچ میں ٹاس جیتنے کے بعد پاکستان کی حکمت عملی کام کرتی دکھائی دی جب سپنرز نعمان علی اور ساجد خان نے تمام 20 وکٹیں حاصل کیں۔
راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کی پچ عام طور پر ٹیسٹ کرکٹ کے لیے سب سے فلیٹ پچز میں سے ایک تصور کی جاتی ہے جہاں سپنرز کو کم سے کم بریک ملتا ہے اور پچ سیم بولرز کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
بنگلہ دیش نے گزشتہ ماہ راولپنڈی میں پاکستان کو 2-0 سے سیریز میں شکست دی تھی۔ اس سیریز میں بنگلہ دیش کے آف سپنر مہدی حسن میراز نے 10 وکٹیں حاصل کی تھیں، لیکن 2019 کے بعد جب سے اس پچ پر ٹیسٹ میچز کا آغاز ہوا ہے سپنرز نے یہاں فی وکٹ کی اوسط سے تقریباً 50 رنز دیے ہیں۔
جنوری 2021 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میں سپن کے مقابلے میں سیم بالرز نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر 34 رنز کی اوسط پر ایک وکٹ حاصل کی تھی۔ جنوبی افریقہ کی چوتھی اننگز میں دس وکٹیں گریں جن میں سے آٹھ آخری دن گریں۔
چاروں اننگز میں 200 اور 300 کے درمیان سکور بنے تھے جس کے بعد پی سی بی نے اسے ٹیسٹ وکٹ کے لیے بہترین معیار قرار دیا تھا۔