معذور مسافروں سے بدسلوکی، امریکی حکومت کا ایئرلائن پر 13 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ
محکمہ دیگر ایئر لائنز کے بارے میں بھی اسی طرح کی تحقیقات کر رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی حکومت نے معذور مسافروں کو وہیل چیئر کی امداد فراہم کرنے میں ناکامی اور پانچ سال کی مدت کے دوران ہزاروں وہیل چیئرز کو نقصان پہنچانے پر امریکن ایئرلائنز کو 13 ارب روپے سے زائد (پانچ کروڑ ڈالر) کا جرمانہ کیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹیشن نے بدھ کو کہا کہ کچھ واقعات میں وہیل چیئر استعمال کرنے والے افراد زخمی ہوئے ہیں۔
امریکن ایئرلائنز نے کہا کہ اس نے وہیل چیئرز کی ہینڈلنگ کو بہتر بنانے کے لیے کافی سرمایہ کاری کی ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کی طرف سے ریکارڈ کیے گئے واقعات 2019 اور 2023 کے درمیان پیش آئے۔
تحقیقات کا آغاز امریکہ کے معذور سابق فوجیوں کی طرف سے امریکن ایئرلائنز کے خلاف دائر کردہ تین رسمی شکایات کے ذریعے کیا گیا تھا۔
تفتیش کاروں نے گذشتہ سال میامی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک واقعے کی ویڈیو بھی قبضے میں لی۔ ایئرلائن کے عملے نے سامان کے ریمپ سے نیچے ایک وہیل چیئر کو کھسکائی جو نیچے جا کر کنکریٹ سے جا ٹکرائی۔
ٹرانسپورٹیشن سیکریٹری پیٹ بٹگیگ نے کہا کہ امریکن ایئر لائنز ’بدترین خلاف ورزی کرنے والی ایئرلائنز میں سے ایک دکھائی دیتی ہے، لیکن تفتیش کاروں نے جو مسائل دیکھے ہیں وہ ایک ایئر لائن تک محدود نہیں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ محکمہ دیگر ایئر لائنز کے بارے میں بھی اسی طرح کی تحقیقات کر رہا ہے، لیکن وہ ان کا نام نہیں لیں گے۔
بٹگیگ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہوائی جہازوں میں وہیل چیئر استعمال کرنے والوں کے ساتھ ناروا سلوک برداشت کرنے کا دور ختم ہو گیا ہے۔‘
امریکن ایئرلائنز کے لیے سزا اس سے کہیں زیادہ سخت ہے جتنا کہ محکمہ ٹرانسپورٹیشن نے دوسری ایئرلائنز کو دی تھی جس کے مطابق اس نے معذور مسافروں کے تحفظ کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔ پچھلا ریکارڈ جرمانہ 2016 میں یونائیٹڈ ایئر لائنز کے خلاف تقریباً 56 کروڑ روپے (دو کروڑ ڈالر) تھا، جسے یونائیٹڈ کو مسافروں اور دیگر اخراجات کی تلافی کے لیے کریڈٹ ملنے کے بعد سات لاکھ ڈالر کر دیا گیا تھا۔
محکمہ کے حکام نے کہا کہ امریکن ایئرلائنز کے خلاف جرمانے کا حجم بڑی تعداد میں واقعات کی عکاسی کرتا ہے جس میں وہیل چیئرز کو نقصان پہنچانا یا فلائٹ کے بعد انہیں مسافروں تک دیر سے پہنچانا شامل ہے۔