پریمیئر ریذیڈینسی سے غیرملکیوں کے لیے اہم مواقع کے راستے کھلے ہیں جو مقامی سپانسر کے بغیر کام کرنے، کاروبار اور ریئل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کی اجازت دیتی ہے۔
لکھنو میں پیدا ہونے والے انڈین شہری سعد انور چار برس کی عمر میں 2003 میں والدین کے ساتھ سعودی عرب آئے۔
وہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے برسوں کا سفر مہینوں میں طے کیا اور کامیابی کی منزل حاصل کی۔
سعد انور نے اردونیوز کو بتایا’ فیملی بیک گراونڈ اتنا اچھا نہیں تھا، انٹر میڈیٹ کے بعد گھریلو ذمہ داریوں کے باعث محض 18 برس کی عمر میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ جس دن انٹرمیڈیٹ کا رزلٹ آیا اسی دن جاب انٹرویو بھی تھا۔‘
’کلائنٹ سیلز ایگزیکٹو کی حیثیت سے پہلی جاب ایک کنسلٹنسی فرم میں کی جو پانچ ماہ چل سکی، ایک اور کمپنی میں گیا جہاں تین ماہ جاب کی اور تنخواہ نہیں ملی۔ ایک سال کوئی جاب نہیں کی پھر 2018 میں ایک سعودی کمپنی جوائن کی یہاں فنانس، مارکیٹنگ، سیلز سب کام خود کیے۔ دو سال بعد اسی کمپنی میں 35 فیصد شیئر لیے اور پھر سو فیصد کمپنی ہائیر کرلی جو کمپنی آپریشن منیجر کی حیثت سے جوائن کی، آج اسی کمپنی کا سی ای او ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا’ پریمیئر ریذیڈیننسی حاصل کرنے کے بعد کاروباری شعبے میں مزید ترقی کی منازل طے کیں۔ سعودی مارکیٹ میں متعدد غیر ملکی کمپنیوں اور ٹریڈ مارکس کو متعارف کرایا۔‘
ایک سوال پر انہوں نے کہا ’یورپ اور خلیج سمیت پوری دنیا دیکھ چکا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں سعودی عرب بزنس اور سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ملک ہے۔ مملکت میں معیشت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔‘
’وژن 2030 نے مملکت کو تبدیل اور ترقی کی طرف گامزن کیا ہے۔ اسی کے تحت سرمایہ کاری کو مراعات اور پریمییئم ریذیڈینسی دی جا رہی ہے۔ سرمایہ کاری آنے سے ملازمتوں کے مواقع بھی بڑھے ہیں۔‘
مستقبل کے اہداف کے حوالے سے انہوں نے بتایا ’75 فیصد بزنس اور 25 فیصد سوشل ورک پر فوکس کیا ہے۔ اس کے بعد 50 فیصد بزنس اور 50 فیصد سوشل ورک کرنا چاہوں گا۔ اگر خواہشات کی بات کروں تو ترقی کرنا مجھے پسند ہے اور خود کو مستقبل میں ارب پتی شخصیات کی فہرست میں دیکھنا چاہتا ہوں۔‘
’نئے انویسٹر اور نوجوانوں کو میرا مشورہ یہ ہے کہ 25 فیصد ہارڈ ورک، 75 فیصد سمارٹ ورک اور مستقل مزاجی، یہ کامیابی کی کنجی ہے۔ کامیابی کو سب دیکھتے ہیں لیکن اس کے پیچھے جو جدو جہد ہے، اس پر بات نہیں کی جاتی۔ آپ کسی بھی شعبے میں ہوں، کسی نہ کسی مرحلے پر مایوسی اور دکھ سب کے ہوتے ہیں۔‘
سعد انور نے اپنے بزنس کے منافع کا ایک حصہ چیریٹی کےلیے مختص کررکھا ہے۔ سوشل ورک میں ایجوکیشن، کمیونٹی ویلفیئر، ہیلتھ کیئر، سٹارٹ اپ کی مدد کرتے ہیں۔