Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں بستیوں کی تعمیر نو کا مطالبہ، اسرائیلی آبادکاروں کی یروشلم میں کانفرنس

کانفرنس میں یہودی آبادکاروں نے شرکت کی تھی۔ (فوٹو: روئٹرز)
سینکڑوں اسرائیلی آباد کار اتوار کو یروشلم میں ایک کنونشن کے لیے جمع ہوئے جس میں اسرائیل سے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی حصے میں بستیوں کی تعمیر نو کا مطالبہ کیا گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل نے 38 سال کے قبضے کے بعد 2005 میں غزہ سے اپنی فوج اور آباد کاروں کو واپس بلا لیا تھا اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ دوبارہ مستقل موجودگی برقرار رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتے تاہم اسرائیل غیر معینہ مدت تک سکیورٹی کنٹرول برقرار رکھے گا۔
اس بارے میں بہت کم وضاحت سامنے آئی ہے تاہم امریکہ سمیت دیگر ممالک نے کہا ہے کہ غزہ پر فلسطینیوں کی حکومت ہونی چاہیے۔
اس کانفرنس کا اہتمام دائیں بازو کی نہالہ تنظیم نے کیا تھا، جو مغربی کنارے سمیت ان علاقوں میں یہودی آباد کاری کی توسیع کی حمایت کرتی ہے، جہاں ان کو بین الاقوامی اور انسانی حقوقن کی تنظیموں نے غیر قانونی قرار دیا ہے اور جہاں آباد کاروں اور فلسطینیوں کے درمیان پُرتشدد جھڑپیں اکثر ہوتی رہتی ہیں۔
کانفرنس جس کا عنوان ’آبادکاری سلامتی لاتا ہے‘، اسرائیلی حکومت کی طرف سے منعقد نہیں کیا گیا تھا، حالانکہ اس کے سخت دائیں اتحاد کو آبادکاری کی توسیع کی حمایت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ پوزیشن فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل کے دو ریاستی حل میں رکاوٹ کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔
اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل 12 نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو کی پارٹی لیخود  کے 12 وزرا سمیت پبلک سکیورٹی کے وزیر اتمار بین گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سماترچ نے کانفرنس میں شرکت کی۔ دونوں اتحادی حکومت میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں سے ہیں۔
سماترچ نے کہا کہ غزہ کی بستیوں سے نکالے گئے بہت سے بچے سپاہی بن کر واپس آئے ہیں اور وہ حماس کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔
ماضی میں سماترچ غزہ سے یہودی بستیوں کو خالی کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف تھے۔
سماترچ نے تقریر کے دوران کہا کہ ’آبادکاری کے بغیر کوئی سکیورٹی نہیں۔‘
بین گویر نے کہا کہ انہوں نے غزہ سے یہودی بستیوں کے انخلا پر احتجاج کیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ جنوبی اسرائیل میں ’سدروت پر راکٹ‘ اور ’اشکیلون پر راکٹ‘ فائر کریں گے۔
بین گویر نے کہا کہ’اگر ہم مزید سات اکتوبر جیسا واقعہ نہیں چاہتے، تو ہمیں گھر واپس جانا ہو گا اور علاقے کو کنٹرول کرنا ہو گا۔‘

شیئر: