پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف غیر معمولی کامیابی میں چار فیکٹرز بہت اہم ہیں۔ سب سے بڑا کپتان کی تبدیلی ہے۔ ثابت ہو گیا کہ ایک مثبت جارحانہ اپروچ والا کپتان ٹیم کی کارکردگی کو یکسر بدل سکتا ہے۔
محمد رضوان نے ایسے ہی کیا ہے۔ محسوس ہی نہیں ہو رہا کہ پچھلا پورا سال یہی ٹیم بہت بری وائٹ بال کھیلتی رہی اور مسلسل ہارتی رہی۔ ورلڈ کپ میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
محمد رضوان نے بڑی عمدہ کپتانی کی، لیڈنگ فرام دی فرنٹ۔ بیٹنگ میں بھی انہوں نے وکٹ پر ٹھہرنے اور رنز کرنے کی کوشش کی لیکن سب سے زیادہ فرق ان کی کپتانی نے ڈالا۔ بولنگ میں بروقت تبدیلیاں،اچھی فیلڈ پلیسنگ ،اپنے بولرز کو اچھے طریقے سے استعمال کرنا اور ٹیم کو متحد کر دینا۔
پچھلے سال ہی بابراعظم کو جب ورلڈ کپ ہارنے کے بعد کپتانی سے ہٹایا گیا تھا، تب ہی محمد رضوان کو کپتان بنانا چاہیے تھا۔ شاہین شاہ آفریدی کو کپتان بنانا غلطی تھی۔ وہ پری میچور کپتان بنائے گئے، اس سے ٹیم میں گروپنگ پیدا ہوئی، انتشار پھیلا اور بہت سارے مسائل ہوئے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان نے 22 سال بعد آسٹریلیا میں ون ڈے سیریز جیت لیNode ID: 881488
پھر شاہین شاہ آفریدی کو ہٹا کر بابراعظم کو کپتان بنانا ایک بلنڈر تھا۔ انہی بلنڈرز کی وجہ سے پاکستان وائٹ بال کرکٹ میں بہت بری کارکردگی دکھاتا رہا، بہت برے نتائج ملے۔