سعودی عرب، اردن، مصر، قطر، ترکی، انڈونیشیا، نائیجیریا اور فلسطین کے وزرائے خارجہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ روکنے اور دیرپا اور جامع امن کے حصول کے لیے فوری بین الاقوامی اقدامات شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
الاخباریہ چینل کے مطابق پاکستان سمیت کئی اسلامی اور عرب ممالک کے سربراہ اتوار کو سعودی عرب پہنچ گئے۔
اتوار کو سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے وزارتی اجلاس کی صدارت کی، جس میں حکام نے تازہ ترین پیش رفت کا جائزہ لیا اور سربراہی اجلاس کے ایجنڈے کا خاکہ پیش کیا۔
یہ سربراہی اجلاس خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایات کے بعد 11 نومبر 2023 کو ریاض میں منعقد ہونے والے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی توسیع ہے اور عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے تعاون سے ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی کوششوں کی تکمیل ہے۔
سعودی عرب، اردن، مصر، قطر، ترکی، انڈونیشیا، نائیجیریا اور فلسطین کے وزرائے خارجہ، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے فوری بین الاقوامی کارروائی شروع کرنا چاہتے ہیں، تاکہ وہاں پائیدار امن حاصل کیا جا سکے۔
تیاری کے اجلاس کے موقع پر شہزادہ فیصل سے فلسطینی وزیراعظم محمد مصطفیٰ نے ملاقات کی اور غزہ کی پٹی کی تازہ ترین پیش رفت اور ان سے نمٹنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
گزشتہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں تشکیل دی گئی وزارتی کمیٹی نے عالمی رہنماؤں کے ساتھ مل کر فوری جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں ضروری خدمات کی بحالی کے لیے سفارتی کوششوں کا آغاز کیا۔
گزشتہ ہوئے اجلاسوں میں، کمیٹی کے ارکان نے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے والی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو روکنے کی فوری ضرورت پر زور دیا اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ راہداریوں کا مطالبہ کیا۔
کمیٹی کے ارکان نے اسرائیل کی جانب سے پانی اور بجلی کی فراہمی روکنے اور نقل و حرکت پر پابندی سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں