Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سٹیریوٹائپس کا مقابلہ اور ڈائیلاگ کا فروغ‘، سان فرانسسکو میں عرب فلم فیسٹیول

فیسٹیول میں غزہ جنگ کی ان کہی کہانیوں پر مبنی فلمیں بھی دکھائی جائیں گی۔ فوٹو: عرب فلم میڈیا انسٹا
عرب فلم فیسٹیول امریکی شہر سان فرانسسکو میں جاری ہے جس کے متعلق فیسٹیول کی منیجنگ ڈائریکٹر مایا لبان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ’سٹیریوٹائپس یعنی دقیانوسی رویوں کو چیلنج کرنا اور بات چیت کو فروغ دینا ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق 24 اکتوبر کو شروع ہونے والا فیسٹیول 3 نومبر تک جاری رہے گا اور اس کا افتتاح فلسطینی فلم ساز محمد جبالی کی فلم ’زندگی خوبصورت ہے: غزہ کے نام ایک خط۔‘ سے کیا گیا ہے۔
یہ فلم دراصل محمد جبالی کی اپنی کہانی پر مبنی ہے جب غزہ کی سرحدیں اچانک 2014 میں بند کر دی گئی تھیں اور غیرمتوقع طور پر انہیں ناروے منتقل ہونا پڑا تھا۔
اس فلم میں جبالی کے احساسات اور جذبات کی عکاسی کی گئی ہے جو انہوں نے گھر اور خاندان سے دور تنہا ایک غیرملک میں محسوس کیے۔
اس دوران ناروے میں نئے لوگوں اور نئی دوستیوں سے محمد جبالی کے دل میں امید تو پیدا ہوئی لیکن دوسری طرف اپنے وطن میں تشدد اور نقل مکانی کی کہانیوں سے اداسی اور بےسی کا احساس بھی زندہ رہا۔
منیجنگ ڈائریکٹر مایا لبان نے عرب نیوز کو بتایا کہ یہ پہلی دفعہ ہے کہ فیسٹیول کا افتتاح کسی دستاویزی فلم سے ہوا ہے۔
’عرب فلم فیسٹیول میں نہ صرف سینیما کو مناتے ہیں بلکہ یہ ایک اہم ثقافتی تقریب ہے جو سٹیریوٹائپس کو چیلنج کرتی ہے جبکہ بات چیت اور سمجھنے کی صلاحیت کو فروغ دیتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’موجودہ سیاسی ماحول میں جہاں نمائندگی پہلے سے بھی زیادہ معنی رکھتی ہے، عرب فلم فیسٹیول ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے تاکہ عرب امریکی فلم سازوں کی آوازوں کو بھی آگے لایا جا سکے۔‘
عرب فلم فیسٹیول کا آغاز 1996 میں ہوا تھا اور یہ عرب دنیا سے باہر عرب فلموں کا سب سے بڑا، پرانا اور آزاد فیسٹیول ہے۔
اس کا مقصد حقیقی بیانیہ پیش کرنا ہے جو عرب ثقافت کی پیچیدگیوں اور اس کے متنوع ہونے کو اجاگر کرے۔
رواں سال فیسٹیول میں 26 ممالک سے 40 سے زیادہ فلمیں دکھائی جائیں گی جن میں سے 16 خواتین کی ہدایت کاری میں فلمائی گئی ہیں۔
فیسٹیول میں ’فرام گراؤنڈ زیرو‘ کے نام سے 22 شارٹ فلموں کی کلیکشن بھی دکھائی جائے گی جو غزہ میں فلمائی گئی ہیں۔ فلسطینی ڈائریکٹر راشد مشراوی کی رہنمائی میں بننے والے اس پراجیکٹ کا مقصد غزہ کے فلم سازوں کی آواز کو سامنے لانا ہے اور حالیہ جنگ کی ان کہی کہانیوں کو سنانا ہے۔
فیسٹیول میں لبنان سے تعلق رکھنے والی ڈائریکٹر میرا شعیب کی فلم ’ارزہ‘ بھی دکھائی جائے گی۔ یہ فلم بیروت میں رہنے والی ایک اکیلی ماں کی کہانی ہے جو اپنی بہن اور نوجوان بیٹے کی کفالت کرتی ہیں۔
منیجنگ ڈائریکٹر لبان کا کہنا ہے کہ ’ہمارا مقصد صرف تفریح نہیں ہے، جب ہم حقیقی عرب کہانیاں بتاتے ہیں، تو ہم ان تصورات کو بھی ایک نئی شکل دے رہے ہوتے ہیں اور ممکنہ طور پر ان پالیسیوں کو بھی جو ان تصورات پر مبنی ہوتے ہیں۔‘

شیئر: