ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے پر پاکستان میں ڈالر اوپر جائے گا یا نیچے؟
ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے پر پاکستان میں ڈالر اوپر جائے گا یا نیچے؟
جمعہ 22 نومبر 2024 12:04
خرم شہزاد -اردو نیوز، اسلام آباد
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوری 2025 میں صدارت کا حلف اٹھائیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے پڑوس میں واقع شہر راولپنڈی کے رہائشی شفیق احمد سرکاری ملازم ہیں۔ ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں، جو بالترتیب گیارہویں، نویں اور ساتویں جماعت میں زیرِتعلیم ہیں۔
شفیق احمد ان کے بہتر مستقبل کے لیے محفوظ سرمایہ کاری کرنے کے خواہش مند ہیں اور اپنی تنخواہ سے پیسے بچا کر پراپرٹی کی خرید و فروخت کرتے رہتے ہیں۔
قریباً آٹھ ماہ قبل ان کے ایک کاروباری شراکت دار نے انہیں پراپرٹی کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث یہ مشورہ دیا کہ انہیں اپنی رقم محفوظ بنانے کے لیے کسی اور شعبے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
انہوں نے کچھ دیگر لوگوں سے مشاورت کی تو اس نتیجے پر پہنچے کہ انہیں پراپرٹی کی قیمتوں میں استحکام آنے تک ڈالرز میں سرمایہ کاری کر لینی چاہیے، جس سے ان کا سرمایہ نہ صرف محفوظ رہے گا بلکہ امریکی ڈالر کی قیمت بڑھنے کی صورت میں اس میں اضافہ بھی ہو گا۔
انہوں نے پراپرٹی سیکٹر سے اپنا سرمایہ نکال کر اس کے ڈالرز خرید لیے، تاہم گذشتہ کئی ماہ سے ڈالر کی قیمت بھی مستحکم رہی ہے اور اس میں کوئی بڑا اضافہ نہیں ہوا بلکہ اس کے بجائے اس میں وقتاً فوقتاً کمی ہوتی رہی ہے۔
گذشتہ پیر کو شفیق احمد کو اس وقت اپنے سرمائے میں بہتری کی امید نظر آئی، جب کئی روز بعد ڈالر بلندی کی طرف جانے لگا اور دوبارہ سے 278 روپے کی نفسیاتی حد کو عبور کر گیا۔ انہیں لگا کہ اب یہ واپس بلندی کا سفر اختیار کرے گا اور جلد ان کی سرمایہ کاری پر منافع آنا شروع ہو جائے گا۔
تاہم پاکستان کی کرنسی مارکیٹ کے ماہرین کے مطابق ’شفیق احمد اور ان جیسے کئی دیگر جزوقتی سرمایہ کار جنہوں نے اب تک ڈالرز اس لیے سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں کہ اس کی قیمت آنے والے دنوں میں بہتر ہو گی انہیں اپنے ارادوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مستقبل قریب میں ڈالر کی قدر بڑھنے کے امکانات زیادہ نہیں ہیں۔‘
فاریکس ایکسچینج ایسوسی ایشن کے سینیئر عہدیدار ظفر پراچہ نے اس بارے میں اردو نیوز کو بتایا کہ ’گذشتہ چند روز میں اگرچہ ڈالر کی قیمت کچھ پیسے بڑھی ہے، لیکن یہ ایک عارضی رجحان ہے اور مستقبل قریب میں اس میں واضح کمی ہو گی۔‘
انہوں نے کرنسی مارکیٹ کے رحجانات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں ہوتی تو طویل المیعاد بنیادوں پر ڈالر کے نرخ نیچے آنے چاہییں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ کئی ماہ میں حکومت نے ڈالر کی قیمت کو کم رکھنے کے لیے بہترین حکمتِ عملی اپنائی اور کئی شعبوں کی مخالفت کے باوجود اس کو سپورٹ فراہم کی۔
’اگر یہ مثبت اقدامات جاری رہے اور حوالہ و ہنڈی کو قابو میں رکھنے کی حکمتِ عملی جاری رہی اور ملکی صورتِ حال بھی یہی رہی تو ڈالر کی قیمت نمایاں طور پر کم ہو گی۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان میں ڈالر کی قیمت پر فرق پڑ سکتا ہے۔‘
’ڈونلڈ ٹرمپ نے اگر کوئی بڑے اقدامات کیے جن سے دنیا میں تبدیلی آئی تو ان کے نتیجے میں پاکستان میں ڈالر کی قیمت پر اثر پڑے گا۔ ٹرمپ کی غیرقانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کی پالیسی کی زد میں پاکستانی آئے تو اس سے پاکستان میں ڈالر کی قیمت مزید کم ہو گی کیونکہ وہ لوگ اپنی جمع پونجی کو پاکستان منتقل کریں گے۔‘
اسلام آباد میں ایک بڑے کرنسی ایکسچینج سے منسلک راشد حسین ظفر پراچہ سے متفق ہیں۔
راشد حسن جن کا ادارہ اسلام آباد میں کرنسی کے بڑے ڈیلرز میں سے ایک ہے اور اس کے نرخ کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اگر یہی رحجانات برقرار رہے تو دو سے تین ماہ میں ڈالر 250 روپے کا ہو جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’گذشتہ چھ ماہ سے ڈالر کی قیمت میں مسلسل کمی کا رحجان ہے اور قومی اور بین الااقوامی حالات اشارے دے رہے ہیں کہ اس میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔‘
پاکستان کے ایک بڑے بینک میں فارن کرنسی اکاؤنٹس کے شعبے سے منسلک عباس شاہ کے خیال میں پاکستان کے سیاسی حالات میں کوئی بہت بڑی تبدیلی ہی ڈالر کی قیمت میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر یہ نہ صرف مستحکم رہے گا بلکہ اس کی قیمت مزید کم ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
انہوں نے حکومت اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے مابین مجوزہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہوتا ہے تو اس کے بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔
’اگر عمران خان رہا بھی ہو گئے تو بھی ڈالر کی قیمت مستحکم رہے گی کیونکہ اس حوالے سے تمام اشاریے مثبت ہیں۔‘