حلب کے بعد شام کے دوسرے اہم شہر حماہ پر شامی باغیوں کا قبضہ
حلب کے بعد شام کے دوسرے اہم شہر حماہ پر شامی باغیوں کا قبضہ
جمعہ 6 دسمبر 2024 6:48
شامی باغیوں نے سب سے بڑے شہر حلب کے زیادہ تر حصے کو اپنے قبضے میں لینے کے بعد مرکزی شہر حماہ کا بھی کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ حکومتی سکیورٹی فورسز علاقے سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شامی باغیوں کا ہدف تیسرا بڑا شہر حمص ہے جو حماہ سے 40 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے اور دارالحکومت دمشق کو راستہ بھی فراہم کرتا ہے۔
ترکی کے حمایت یافتہ ملیشیا ’شامی نیشنل آرمی‘ سے وابستہ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) نامی جہادی گروپ ان حملوں کی قیادت کر رہا ہے۔
ایچ ٹی سی کا حلب کو اپنے قبضے میں لینا صدر بشر الاسد کے مخالفین کے لیے خوشی کی خبر ہے جس نے ایک مرتبہ پھر شام میں خانہ جنگی کو ہوا دے دی ہے۔
حماہ ان چند شہروں میں سے ایک ہے جو مارچ 2011 میں شروع ہونے والے تنازع کے دوران حکومت کے کنٹرول میں رہا تھا۔
شامی فوج کا کہنا ہے کہ حماہ کے شہریوں کی حفاظت کے لیےشہر کے باہر پوزیشن سنبھالی ہوئی ہے۔
دوسری جانب شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے برطانوی ادارے ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ حماہ کے اندر شدید لڑائی جاری ہے اور جنگجوؤں نے پولیس ہیڈ کوارٹر، فضائی اڈے اور مرکزی جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے اے پی کو بتایا کہ ’حکومت کے خاتمے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔‘
شام میں بغاوت کی قیادت کرنے والے ابو محمد الگولانی نے جمعرات کو ویڈیو پیغام میں کہا کہ جنگجو حماہ میں داخل ہو چکے ہیں اور رحم اور ہمدردی کا مظاہرہ کریں گے۔
ابو محمد الگولانی شام میں سب سے زیادہ طاقتور باغی گروپ حیات تحریر الشام کے سربراہ ہیں جو اس سے قبل شام میں القاعدہ کی برانچ کے طور پر متحرک رہا ہے تاہم القاعدہ کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔
اقوام متحدہ اور امریکہ نے حیات تحریر الشام کو دہشت گرد گروپ قرار دیا ہوا ہے۔
بدھ کو ابو محمد الگولانی نے الیپو شہر کا دورہ کیا تھا جبکہ جمعرات کو حماہ سے متعلق ایک نامعلوم مقام سے ویڈیو پیغام جاری کیا۔
سیاسی ماہرین کی جانب سے ان حملوں کو باغیوں کے لیے ایک بہت بڑی جیت جبکہ شام کی حکومت کے لیے سٹریٹیجک نقصان قرار دیا گیا ہے۔
اپوزیشن جنگجوؤں کی حمایت کرنے والے ملک ترکی کے صدر طیب اردوغان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ٹیلی فونک رابطے میں کہا ہے کہ جامع سیاسی حل کے لیے شام کی حکومت کو اپنے لوگوں کے ساتھ فوری رابطے میں آنا چاہیے۔
انتونیو گوتریس نے جاری بیان میں کہا کہ شام میں 14 سال سے جنگ جاری رہنے کے بعد تمام جماعتوں کو سکیورٹی کونسل کی قراداد 2254 کے تحت سنجیدگی کے ساتھ اس تنازع کو حل کرنا چاہیے۔
دسمبر 2015 میں متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد نے شام میں امن کے لیے لائحہ عمل پیش کیا تھا۔
قرارداد میں شام کی قیادت میں سیاسی عمل کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کا آغاز ایک عبوری گورننگ باڈی کے قیام سے ہونا تھا اور اس کے بعد ایک نئے آئین کا مسودہ تیار ہونا تھا اور اقوام متحدہ کے زیر نگرانی انتخابات ہونا تھے۔