Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں اگلے سال فروری، مارچ میں بحال ہونے کا امکان

برطانیہ میں حالیہ اندازوں کے مطابق 16 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
’جب سے یہ خبر سنی ہے کہ یورپی یونین نے پی آئی اے کی پروزوں پر پابندی کا خاتمہ کر دیا ہے تب سے منتظر ہیں کہ کب برطانیہ سے یہ اعلان سننے کو ملے گا کہ اب پی آئی اے کی پروازیں برطانیہ سے آپریٹ کر سکتی ہیں، اور ہم اپنے وطن جاتے ہوئے دبئی، دوحہ اور استنبول کے ایئرپورٹس پر گھنٹوں پر محیط ٹرانزٹ سے نجات پائیں گے۔‘
یہ کہنا ہے برطانیہ میں مقیم پاکستانی شہری نذر محمد کا جو گذشتہ 30 سال سے برطانیہ میں مقیم ہیں اور ان کے ایل خانہ بھی ان کے ہمراہ ہی ہیں۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد برطانیہ میں مقیم پاکستانی پرامید ہیں کہ اب پی آئی اے کی پروازیں برطانیہ سے بھی شروع ہوں گی۔
برطانیہ میں حالیہ اندازوں کے مطابق 16 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اور ان کی بڑی تعداد روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کا سفر کرتی ہے۔ پی آئی اے پر پابندی کے بعد ان پاکستانیوں کو سفر کے لیے برٹش ایئرویز کی براہ راست پروازیں لینی پڑتی ہیں جو کہ بہت مہنگی ہیں، جبکہ امارات، قطر اور ترکش ایئر لائن کی ٹرانزٹ پروازوں کے ذریعے سفر کرنا پڑتا ہے۔ جس سے ان کو ان ممالک کے ہوائی اڈوں پر گھنٹوں انتظار کی زحمت سے گزرنا پڑتا ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نذر محمد نے بتایا کہ ’ہم 30 برس سے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سفر کر رہے ہیں۔ ہم پی آئی اے کی سروس کے معیار سے تو کبھی خوش نہیں ہوئے تھے لیکن جو سہولت سب سے زیادہ پسند تھی وہ یہ تھی کہ لندن، مانچسٹر یا برمنگھم کسی بھی جگہ سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی کی براہ راست پروازیں میسر آ جاتی تھیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’گذشتہ چار برس میں دو تین بار سفر کرنا پڑا ہے لیکن جب بیوی بچوں کے ہمراہ ٹرانزٹ کرنا پڑا اور طویل انتظار سے گزرنا پڑا تو شدید کوفت بھی ہوئی اور پی آئی اے کی براہ راست پروازوں کی یاد بھی آئی۔‘
برطانوی ایوی ایشن ایجنسی کو درخواست دے دی ہے۔ ترجمان پی آئی اے
برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی دلچسپی دیکھتے ہوئے اردو نیوز نے پی آئی اے سے استفسار کیا کہ یورپ میں تو دس جنوری سے پروازیں بحالی ہو رہی ہیں، لیکن برطانیہ کے حوالے سے کیا تیاریاں ہیں؟

ترجمان نے کہا کہ ’برطانیہ سے پی آئی اے مسافروں کی ایک بڑی تعداد پروازوں کی بحالی کی منتظر ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس پر پی آئی اے کے ترجمان رحیم خان نے بتایا کہ ’ایاسا کی طرز پر ڈی کے ڈی ایک ایجنسی ہے جو پروازوں کی سیفٹی کے معیارات کا تعین کرتی ہے۔ ان کی شرط یہی تھی کہ ایاسا جب تک اجازت نہیں دیتی تب تک پی آئی اے برطانیہ میں فلائٹ آپریشن بحال نہیں کرسکتا۔ اب جب ایاسا سے کلیئرنس مل گئی ہے تو ہم نے برطانوی ایجنسی کو بھی درخواست کر دی ہے کہ وہ اس سلسلے میں پابندی ختم کر دے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم امید کر رہے ہیں کہ جنوری یا فروری کے دوران اجازت مل جائے جس کے کچھ ہی عرصہ بعد برطانیہ کے لیے براہ راست پروازوں کا آغاز کردیا جائے گا۔‘
ترجمان نے بتایا کہ ’پابندی سے قبل پی آئی اے کی یورپ اور برطانیہ سے آمدن کل آمدن کا 37 فیصد تھی جو 42 ارب روپے سالانہ بنتی تھی۔ اس پابندی کے باعث پی آئی اے کو 200 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’پابندی سے قبل برطانیہ کے تین شہروں لندن، مانچسٹر اور برمنگھم سے ہفتہ وار 23 پروازیں آپریٹ کر رہی تھیں۔ جن میں 10 لندن، 10 مانچسٹر، اور 3 برمنگھم کے لیے تھیں۔ جنھیں معمول پر آنے میں تو وقت لگے گا لیکن امید ہے کہ کچھ پروازیں پابندی اٹھنے کے فوری بعد ہی بحال کر دی جائیں گی۔ یورپ اور برطانیہ کے لیے خدمات کی بحالی سے آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’برطانیہ سے پی آئی اے مسافروں کی ایک بڑی تعداد پروازوں کی بحالی کی منتظر ہے۔ پابندی سے پہلے کے اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو فی پرواز اوسطاً 350 مسافر فی پرواز سفر کرتے تھے۔ ہفتے میں 23 پروازیں تھیں تو یہ تعداد آٹھ ہزار سے زائد بنتی ہے جو کہ ماہانہ دو لاکھ 40 ہزار سے بھی زائد بنتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنے ان مسافروں کے ساتھ ایک بار پھر سے تعلق بحال کریں۔‘

برطانوی ایوی ایشن حکام جنوری 2025 میں پاکستان کا دورہ کریں گے (فوٹو اے ایف پی)

برطانوی ایوی ایشن حکام جنوری میں اہم معائنے کے لیے دورہ کریں گے: حکام سول ایوی ایشن
اس حوالے  سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ برطانوی ایوی ایشن حکام جنوری 2025 میں پاکستان کا دورہ کریں گے جس میں وہ سیفٹی معیارات کے اہم معائنے سمیت دیگر امور کا جائزہ لیں گے۔ اس سے قبل دسمبر کے تیسرے ہفتے میں ایک آن لائن میٹنگ بھی طے ہے۔
حکام نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کے جائزے کے چند ہفتوں کے اندر آپریشنل کلیئرنس حاصل کر لی جائے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’یہ جائزہ حالیہ یورپی یونین کے معائنے کے معیار کے مطابق ہوگا، جس کے مثبت نتائج سامنے آئے تھے۔ ان سازگار نتائج نے پاکستان کی برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی کی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے، جو اگلے چند مہینوں میں متوقع ہے۔‘
ممکنہ بحالی سے پاکستانی مسافروں کے لیے برطانیہ اور یورپ کے سفر میں سہولت اور رابطے میں نمایاں بہتری آئے گی۔

شیئر: