Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مدینہ: سعودی آرٹسٹ کی ’رال آرٹ‘ سے جڑی منفرد تخلیقات

طیبہ یونیورسٹی سے ویژول آرٹ کی گریجویٹ ایلیان العوفی نے اس فن میں نمایاں مقام بنایا ہے۔ فوٹو واس
آرٹ اینڈ کرافٹ کی دنیا میں تخلیقی صلاحیتیں دکھانے والی طیبہ یونیورسٹی کی سعودی آرٹسٹ مدینہ منورہ کی ثقافت کو ’رال آرٹ‘ کے ذریعے اجاگر کر رہی ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی واس کے مطابق مدینہ منورہ کی رہائشی اور طیبہ یونیورسٹی سے ویژول آرٹ کی گریجویٹ ایلیان العوفی نے اس فن میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔
رال آرٹ ایک ایسا فن ہے جو چپکنے والے مواد سے آرٹ کے منفرد نمونے تیار کرنے میں استعمال ہوتا ہے، یہ مادہ کچھ دیر میں شیشے کی طرح ٹھوس شکل اختیار کرلیتا ہے۔
سعودی آرٹسٹ ایلیان العوفی اپنی تخلیقی تکنیک سے رال مادے کو 3D  اشیاء یا چمکدار تہہ بنانے کے لیے استعمال کرتی ہیں جو سخت ہونے پر شیشے کی مانند نظر آتا ہے۔
ایلیان العوفی کے تیار کردہ فن پارے مدینہ منورہ کی ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں جن میں مقامی عناصر جیسے مدنی خطاطی، گلاب، پودینہ اور تلسی کے پتوں کی ہیت شامل ہیں۔

 زائرین یہ فن پارے بڑے شوق سے بطور تحائف خریدتے ہیں۔ فوٹو واس

مدینہ منورہ میں آنے والے زائرین ان کے تیار کردہ فن پارے بڑے شوق سے بطور تحائف خریدتے ہیں، جن میں تسبیاں، چابیوں کے چھلے، منفرد زیورات، دیوار پر نصب کرنے والی گھڑیاں اور دیگر سجاوٹی اشیاء شامل ہیں۔
رال آرٹ کے ذریعے مختلف قسم کی تخلیقات میں زیورات کی تیاری اہم ہے جیسے سانچوں میں ڈھال کر  نکلس، انگوٹھیاں اور بالیاں تیار کی جاتی ہیں اس کے علاوہ پینٹنگز اور پھول بھی تیار کئے جاتے ہیں۔

رال مادہ کچھ دیر میں شیشے کی طرح ٹھوس شکل اختیار کرلیتا ہے۔ فوٹو واس

گھریلو استعمال کی اشیاء جیسے میز یا ٹرے بھی اس مادے سے تیار کی جاتی ہیں جو خشک ہونے کے بعد شیشے کی ٹھوس شکل اختیار کر لیتا ہے اسے پھول یا لکڑی کی بنی ہوئی سجاوٹی اشیاء کو دیرپا کرنے کے علاوہ تصاویر، فریم یا دیگر اشیاء کو محفوظ رکھنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
شیشے جیسی شفافیت اور چمکدار سطح کے ساتھ آرٹ کے نمونوں میں پھولوں اور سیپیوں کی مدد سے خوبصورت اور دیرپا فن پارے تخلیق کئے جاتے ہیں۔
 

شیئر: