المیہ یہ نہیں کہ وطنِ عزیز میں سیاسی عدم استحکام ہے، یہ بھی نہیں کہ طاقتور اور مقبول ترین دونوں ضدّی مزاج ہیں، شاید یہ بھی نہیں کہ ملکی آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ان کا غالب رجحان مقبول ترین کی جانب ہے۔ اور یہ تو بالکل بھی نہیں کہ اس یوتھ کے لیے سرکاری جماعتوں کے پاس تاحال کوئی متبادل بیانیہ نہیں، ہو بھی تو شاید اب ان کا خریدار خال خال ہی نکلے۔
المیہ یہ نہیں کہ اب ہمارے ہاں برپا سیاسی منظر نامے پر دنیا بھر سے آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔ المیہ یہ بھی نہیں کہ تین بار کے وزیراعظم میاں نواز شریف اور خطروں کے کھلاڑی آصف علی زرداری سیاسی کینوس سے یکسر غائب ہیں۔ اور یہ بھی نہیں کہ تازہ مذاکرات کی رام کہانی دباؤ کا نتیجہ ہے یا پھر خلوص کا اظہار۔
مزید پڑھیں
-
سیاسی بساط کا نیا کھیل۔۔۔ پی ٹی آئی کہاں ہے؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 880414
-
2024 اور پاکستان۔۔ اب آگے کیا ہوگا؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 882888
-
رچرڈ گرینل اور عمران خان۔۔۔! اجمل جامی کا کالمNode ID: 883199