Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کی صیدنایا جیل میں ’ہزاروں افراد‘ کو موت کی سزائیں سنانے والا فوجی جج گرفتار

صیدنایا جیل بشار الاسد کے مخالفین کو قید اور لاپتا کرنے اور بدترین تشدد کی شہرت رکھتی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
شام کے نئے حکام نے بدنام زمانہ صیدنایا جیل میں زیرحراست افراد کو موت کی سزائیں سنانے والے فوجی عدالت کے ایک اعلیٰ افسر کو گرفتار کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس گرفتاری کی تصدیق جمعرات کو شام میں انسانی حقوق کے ایک مبصر گروپ نے کی ہے۔
ملٹری جسٹس کے عہدے دار محمد کنجو حسن کی گرفتاری معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کا گڑھ شمار ہونے والے علاقے میں جھڑپوں کے ایک دن بعد ظاہر کی گئی ہے۔
رواں برس آٹھ دسمبر کو عسکریت پسندوں کے اتحاد ’ھیئۃ التحریر الشام‘ کی جانب سے دارالحکومت دمشق پر قبضے کے بعد بشار الاسد روس چلے گئے تھے اور یوں اسد خاندان کے پانچ دہائیوں پر محیط اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔
بشار الاسد کے اچانک ملک سے چلے جانے کے بعد ان کے حامی کئی اعلیٰ عہدے دار پیچھے رہ گئے تھے تاہم ان کے بھائی ماہر الاسد روس جانے سے قبل عراق پہنچے تھے۔
صیدنایا جیل میں قید اور لاپتا افراد سے متعلق تنظیم اے ڈی ایم ایس پی کا کہنا ہے کہ محمد کنجو حسن 2011 سے 2014 تک ملٹری فیلڈ کورٹ کے سربراہ رہے ہیں۔ یہ وہ دور تھا جب بشار الاسد نے ’عرب بہار‘ سے متاثر جمہوریت کے حامی مظاہرین کو کچلنے کے لیے ان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا تھا۔
اے ڈی ایم ایس پی کے شریک بانی دیاب سریۃ کا کہنا ہے کہ محمد کنجو حسن کو بعد میں شام کا ملٹری جسٹس چیف بنا دیا گیا تھا اور انہوں نے ’ہزاروں افراد‘ کو موت کی سزا سنائی۔
صیدنایا جیل بشار الاسد کے مخالفین کو قید اور لاپتا کرنے اور ان پر بدترین تشدد کی شہرت رکھتی ہے۔ ہزاروں قیدی اور لاپتا افراد بشار الاسد کے دور کا ایک اہم حوالہ ہیں۔

شیئر: