اسی طرح سے 30 دسمبر کو جنوبی کوریا کی ’جیجو ایئر لائنز‘ کا طیارہ لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہوا جس میں 179 افراد ہلاک ہوئے۔
اس دوران سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے جہاں مختلف آراء کا اظہار کیا گیا وہیں ایک ایسی پوسٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کافی توجہ حاصل کی جس میں حادثے کا شکار ہونے والے آذربائجان ایئرلائنز کے جہاز کی سیٹنگ ارینجمنٹ کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
وائرل ہونے والی پوسٹ میں ایک ڈایاگرام کی مدد سے جہاز کی سیٹوں کا بتایا گیا ہے جبکہ سرخ اور سبز رنگ کی مدد سے ان سیٹوں پر سوار مسافروں کی ہلاکتوں اور محفوظ رہ جانے والوں کو ظاہر کیا گیا ہے۔
جہاز کو کریش کرنے کا تجربہ
2012 میں ایک تجربہ کیا گیا جس میں ماہرین نے یہ پتہ لگانے کی کوشش کی کہ اگر جہاز حاثے کا شکار ہوتا ہے تو کس حصے میں سفر کرنے والے مسافروں کی جان جانے کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے جبکہ کونسے حصے مسافروں کے لیے لیے نسبتاً محفوظ رہ سکتے ہیں۔
اکنامک ٹائمز کے مطابق اپنی نوعیت کے اس منفرد تجربے کے لیے سائنسدانوں، سیفٹی ماہرین اور پائلٹس پر مشتمل ایک ٹیم نے بوئنگ 727 کو ایک صحرا میں کریش کروایا تا کہ نتائج کا پتہ لگایا جا سکے۔
27 اپریل 2012 کو بوئنگ 727 کو آبادی سے دور ایک ویرانے پر 225 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین سے ٹکرایا گیا۔
اس کے نتیجے میں جہاز کا لینڈنگ گیئر ٹوٹ گیا اور جہاز ٹوٹ کر کئی حصوں میں بکھر گیا۔
اس تجربے سے ماہرین کو جہاز کے کریش ہونے کے متعلق کافی اہم معلومات حاصل ہوئیں۔
جہاز کے حادثے کا شکار ہو جانے کی صورت کون سے مسافر محفوظ رہ سکتے ہیں؟
اس تجربے سے معلوم ہوا کہ وہ مسافر جو جہاز کے سب سے آگے والے حصے میں سوار ہوتے ہیں، ان کے محفوظ رہنے کے امکانات سب سے کم ہوتے ہیں۔
جہاز کے درمیانی حصے میں سوار، یا پھر جہاز کے پروں کے ساتھ والے حصے میں سوار مسافر شدید زخمی ہوتے ہیں، ان کی ہڈیاں ٹوٹ سکتی ہیں۔
جہاز کے آخری حصے یا دُم میں سوار مسافروں کے متعلق مشاہدے میں آیا کہ ان کے چھوٹے موٹے زخموں کے ساتھ محفوظ رہنے کے امکانات سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔
ماہرین کی جانب سے یہ مشاہدہ کیا گیا کہ جہاز کے آخری حصے میں سوار مسافر بغیر زخموں کے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس تجربے کے نتائج ان جہازوں کے حادثات پر لاگو ہو سکتے ہیں جو اس تجربے والے جہاز کی طرح کریش ہوں، یعنی جہاز کا منہ پہلے زمین سے ٹکرانے کی صورت میں یہ اس تجربے والی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
جہاز کے کسی اور طرح سے کریش ہونے کی صورت میں نتائج مختلف ہو سکتے ہیں۔ اس تجربے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حادثے کے دوارن جھک جانے کی صورت میں بھی نقصان کم ہو سکتا ہے۔