Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی کا معاہدہ چاہتی ہے: سینیئر رہنما

دیرپا جنگ بندی پر اتفاق کرنے میں اسرائیل کی ہچکچاہٹ معاہدے کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر بالواسطہ مذاکرات کا ایک نیا دور جمعے کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دوبارہ شروع ہوا ہے۔ جبکہ تنظیم کے سینیئر رہنما باسم نعيم نے جلد از جلد معاہدے تک پہنچنے کے لیے گروہ کی سنجیدگی پر زور دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق باسم نعيم نے کہا کہ نئی بات چیت میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کے انخلا پر اتفاق پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ثالثی کرنے والے ممالک قطر، مصر اور امریکہ کئی مہینوں سے اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات میں مصروف ہیں۔ اور ابھی تک غزہ میں ایک برس سے زائد عرصے سے جاری تباہ کن تنازع کو ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
دیرپا جنگ بندی پر اتفاق کرنے میں اسرائیل کی ہچکچاہٹ معاہدے کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ رہی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے اسرائیلی مذاکرات کاروں کو دوحہ میں مذاکرات جاری رکھنے کا اختیار دیا ہے۔
گذشتہ برس دسمبر میں قطر نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی کامیابی کے بعد مذاکرات کا ’مومینٹم‘ واپس آ رہا ہے۔ تاہم اس کے بعد حماس کے ساتھ لفظی جنگ چھڑ گئی جس نے اسرائیل پر ’نئی شرائط‘ عائد کرنے کا الزام لگایا جبکہ اسرائیل نے حماس پر معاہدے کی راہ میں ’نئی رکاوٹیں‘ پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔
جمعے کو اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ ’وہ اپنی سنجیدگی اور جلد از جلد معاہدے تک پہنچنے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔‘

شیئر: