Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تجارتی پردہ پوشی کے کیسز میں 4.3 ملین ریال کے جرمانے

چوتھی سہ ماہی میں تجارتی پردہ پوشی کی 1668 رپورٹس ملی ہیں۔ (فوٹو اخبار 24)
سعودی وزارت تجارت نے کہا ہے کہ 2024 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران تجارتی پردہ پوشی کی 1668 رپورٹیں ملی ہیں۔
تجارتی پردہ پوشی کے نظام کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے والی کمیٹی کو 27 ہزار کیس بھیجے گئے تھے۔ کمیٹی کی جانب سے  فیصلوں کے بعد جرمانے کی مالیت 4.3 ملین تھی۔
اخبار 24 کے مطابق سعودی عرب میں کاروباری قوانین کے تحت سعودی کے نام سے کسی بھی غیرملکی کو کاروبار کی اجازت نہیں اس پر سخت سزائیں مقرر ہیں۔

دورے 6.2 ہزار اداروں اور 1.1 ہزار  کمپنیوں میں کیے گئے۔ (وزارت تجارت ایکس اکاؤنٹ)

 وزارت تجارت نے بتایا  تجارتی پردہ پوشی کے حوالے سے وزارت کے  عہدیداروں نے 7.4 ہزار سے زیادہ مانیٹرنگ دورے کیے۔ یہ دورے 6.2 ہزار اداروں اور 1.1 ہزار  کمپنیوں میں کیے گئے۔
371 شکایات کی نگرانی کی گئی، جس میں تجارتی پردہ پوشی اور مارکیٹ نظام کے قوانین کی 104 خلاف ورزیاں سامنے آئیں۔
  جن کاروباری اداروں کے دورے کیے گئے ان میں سپیئر پارٹس کی ہول سیل اور ریٹیل شاپس اور ادارے، رہائش عمارت کی تعمیر، فروٹ، ویجیٹیبل، فاسٹ فوڈ شاپس، صالون، ریستوران اور کیٹرنگ  شامل ہیں۔ 

چوتھی سہ ماہی میں وزارت کے 7 اجلاس ہوئے۔ (وزارت تجارت ایکس اکاؤنٹ)

 وزارت کا کہنا ہے تجارتی پردہ پوشی کیس میں 6 شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے  کے بعد ان سب کی تشہیر بھی کی گئی۔
 ایک مصری شہری الزلفی کے شہری کے نام پر ٹھیکیداری  کا کام کررہا تھا،  ایک اور کیس میں خمیس مشیط کے شہری کے نام پر یمنی شخص پرفیوم اور کپڑوں کا کاروبارچلا تھا۔ الاحسا میں فرنیچر کا کاروبار انڈین شہری کے پاس تھا۔
 تمام  افراد کے خلاف حتمی عدالتی فیصلے جاری ہوئے ان پر جرمانوں، اداروں کی بندش، تجارتی لائسنس منسوخ کرنے، ریکارڈ ضبط کرنے، زکوۃ، فیس اور ٹیکسوں کی وصولی اور سزا مکمل ہونے کے بعد غیرملکی کو مملکت سے بے دخل کرنا، بلیک لسٹ کرنا شامل ہیں۔

اجلاسوں کی صدارت وزیر تجارت نے کی۔ (وزارت تجارت ایکس اکاؤنٹ)

 سعودی وزارت تجارت کا کہنا ہے نیشنل پروگرام ٹو کمبٹ کوراپ 2024 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران 7 اجلاس کیے جن کی صدارت وزیر تجارت ڈاکٹر ماجد القصبی نے کی۔ 
 وزارت داخلہ، وزارت تجارت، وزارت انسانی وسائل و سماجی ترقی، وزارت بلدیات  و ہاؤسنگ، وزارت ماحولیات، پانی و زراعت، وزارت ٹرانسپورٹیشن و لاجسٹک خدمات، وزارت صنعت و معدنی وسائل، وزارت سرمایہ کاری، سٹیٹ سیکیورٹی کی جنرل پریذیڈنسی، زکوۃ، ٹیکس اور کسٹم اتھارٹی، جنرل اتھارٹی برائے سمال، میڈیم انٹرپرائزیز، سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفشل انٹیلی جنس اتھارٹی اور سعودی سینٹرل بینک (ساما) کے عہدیداران شریک تھے۔
 سعودی شہریوں کی حوصلہ افزائی اور انہیں نجی شعبے کے تعاون سے مختلف سرگرمیوں میں کاروبار کرنے کے قابل بنانے کے اقدامات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
 

 

شیئر: