سعودی دارالحکومت ریاض میں اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی میزبانی میں روس اور امریکہ کے درمیان طویل انتظار کے بعداہم اجلاس کا انعقاد ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
ریاض کی میزبانی میں امریکی، روسی قربت، یوکرین مرکزی موضوعNode ID: 886062
-
انتہائی اہمیت کے حامل امریکی، روسی مذاکرات شروعNode ID: 886067
اس اجلاس کا بنیادی مقصد یوکرین میں جاری جنگ پر بات چیت کرنا اور دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان مکالمے کی بحالی ہے۔
یہ بین الاقوامی سفارت کاری میں ایک بڑی پیشرفت اور عالمی امن کی سمت ایک عظیم قدم ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں یوکرین،روس جنگ کے خاتمے کے امکانات اور امریکی و روسی صدور کے درمیان سربراہی اجلاس کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اس ماہ یعنی فروری کی 26 تاریخ کو روس،یوکرین جنگ اپنے تیسرے سال میں داخل ہو جائے گی۔ یہ پہلی جنگ نہیں مگر عالمی سلامتی کے لیے سب سے خطرناک اور عالمی معیشت پر سب سے زیادہ بوجھ ڈالنے والی جنگ ہے جس کے تباہ کن اثرات ہر چیز پر پڑ رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین، روس جنگ کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے اور روس کے ساتھ مکالمے کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔ درحقیقت انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے فون پر بھی بات چیت کی ہے۔یہ جنگ جو فی الحال کسی واضح انجام کی طرف جاتی نظر نہیں آتی، یورپی یونین کو ہلا کر رکھ چکی ہے، عالمی اتحادوں کے نقشے کو بدل چکی ہے اور روس و مغرب کے درمیان کئی طرح کی محاذ آرائیاں پیدا کر چکی ہے۔
اس کے اثرات عرب دنیا میں بھی محسوس کئے جا رہے ہیں خاص طور پر فلسطین، لبنان، شام، یمن اور افریقہ میں۔
کیا یہ جنگ جس میں روس اور اس کے اتحادی ایک طرف اور مغرب اور اس کے اتحادی دوسری طرف کھڑے ہیں، فوراً ختم ہو جائے گی؟
ایسا کہنا قبل از وقت ہوگا مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ ریاض اجلاس نے امن کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ کو ہٹا دیا ہے اور امید کی ایک کھڑکی کھولی ہے، جس سے تازہ ہوا اور روشنی کی کرن چھن کر آ رہی ہے، جو امن کے پھلوں کی بہار کی نوید دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں
-
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سعودی عرب پہنچ گئےNode ID: 886052