آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے دوسرے سیمی فائنل میں دلچسپ اور ٹف مقابلہ متوقع تھا، مگر نیوزی لینڈ کی غیرمعمولی کارکردگی نے جنوبی افریقہ کو آؤٹ کلاس کر دیا۔ وہ ویسی مزاحمت ہی نہ کر سکا جس کی توقع تھی۔
نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن اپ نے رنز کا وہ پہاڑ کھڑا کردیا جس کے بوجھ تلے جنوبی افریقی بلے باز دب گئے اور نکل ہی نہ پائے۔ نتیجہ نیوزی لینڈ کی تقریباً یک طرفہ فتح کی صورت میں نکلا۔
مزید پڑھیں
-
آسٹریلیا کو چار وکٹوں سے شکست، انڈیا چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میںNode ID: 886729
لاہور کی پچ ایک بہترین بیٹنگ وکٹ تھی جس پر بڑا ٹوٹل ہونے کے قوی امکانات تھے، نیوزی لینڈ کی خوش قسمتی تھی کہ اس نے ٹاس جیتا اور توقع کے مطابق پہلے بیٹنگ کی۔ جنوبی افریقی کپتان باووما نے بھی اعتراف کیا کہ وہ اگر ٹاس جیت جاتے تو وہ بھی پہلے بیٹنگ ہی کرتے۔
جنوبی افریقہ کے پاس ایک موقع تھا کہ وہ نئی گیند سے نیوزی لینڈ کی ٹیم پر دباؤ ڈالیں۔ اوپنر ول ینگ کی وکٹ انہیں جلد مل گئی، مگر پھر تجربہ کار کین ولیمسن اور نوجوان رچن رویندر نے بہت ہی عمدہ بیٹنگ کی اور ایک طویل پارٹنرشپ بنا کر جنوبی افریقہ کو حاوی ہونے کا موقع ہی نہیں دیا۔
رویندر نے جارحانہ شاٹس کھیلے اور سو سے زیادہ کا سٹرائیک ریٹ برقرار رکھا۔ وہ شاندار سینچری بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اس ٹورنامنٹ میں رویندر کی یہ دوسری سینچری تھی جبکہ دلچسپ بات ہے کہ انہوں نے اپنی پانچوں ون ڈے سینچریاں آئی سی سی ٹورنامنٹس (ورلڈ کپ، چیمپئنز ٹرافی) میں بنائی ہیں۔ یہ نوجوان رویندر کے اعتماد اور فوکس کو ظاہر کرتا ہے۔
رویندر اور ولیمسن کی 164 رنز کی پارٹنرشپ نے نیوزی لینڈ کے سکور بورڈ کو متحرک رکھا، وکٹیں محفوظ رکھیں اور دونوں نے بتدریج رن ریٹ کو بہتر کر لیا۔ ابتدا میں پانچ ساڑھے پانچ کا رن ریٹ تھا، مگر جب رویندر آؤٹ ہوئے تو رن ریٹ ساڑھے چھ کو چُھو رہا تھا۔ یہی بعد میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ میں فرق ثابت ہوا۔
نیوزی لینڈ کی اننگز میں رویندر کے بعد ولیمسن بھی سینچری بنا کر آؤٹ ہوئے، مگر پھر مچلزاور فلپس نے بھی عمدہ جارحانہ بیٹنگ کی، دونوں نے 49، 49 رنز بنائے۔ فلپس نے آخری اوورز میں جنوبی افریقی بولرز پرشدید لاٹھی چارج کیا۔

انہوں نے ربادا کے ایک اوور میں 19، نگیڈی کے ایک اوور میں 17 اور یانیسن کے ایک اوور میں 18 رنز بنائے۔ آخری 10 اوورز میں 110 رنز بنا کر نیوزی لینڈ نے چیمپئنز ٹرافی کا سب سے بڑا ٹوٹل یعنی 362 رنز بنا ڈالا۔
مارکو یانیسن نے 10 اوورز میں 79، نگیڈی نے 10 اوورز میں 72 جبکہ ربادا نے 70 رنز دیے۔ جب سٹار فاسٹ بولرز سات رنز فی اوور کی ایوریج سے رنز دیں گے تو پھر بہت بڑا ٹارگٹ بن ہی جانا ہے۔ مہاراج نے بھی 10 اوورز میں 65 رنز دیے، ملڈر جیسے کفایت شعار بولر نے آٹھ رنز فی اوور کی ایوریج سے رنز دیے۔ جنوبی افریقہ کا کوئی بھی بولر رنز نہیں روک سکا۔
نیوزی لینڈ کا سیٹ کیا گیا ہدف اتنا بڑا تھا جسے ہینڈل کرنے لیے ایک سے زیادہ کھلاڑیوں کی غیر معمولی اننگز اور طویل پارٹنرشپس کی ضرورت تھی۔ بدقسمتی سے جنوبی افریقی بیٹنگ لائن اپ اس کا مظاہرہ نہ کر پائی۔
اس میں بڑا کمال نیوزی لینڈ کی نپی تلی بولنگ کا بھی تھا۔ ابتدائی 10 اوورز میں ہینری اور جیمیسن نے بڑی عمدہ بولنگ کرائی۔ ہینری نے اوپنر رکلٹن کو آؤٹ کیا۔ اس کے بعد باووما کھیلنے آئے مگر ابتدائی پندرہ بیس گیندوں پر وہ تیزی سے رنز کرنے میں ناکام رہے۔
اگرچہ بعد میں باووما نے نصف سینچری بنائی جبکہ ون ڈاؤن آنے والے وین ڈر ڈوسن نے 69 رنز کی اچھی اننگز کھیلی، مگر یہ کافی نہیں تھا۔

مارکرم نے 31 رنز بنائے جبکہ دھواں دھار بیٹنگ کی شہرت رکھنے والے کلاسن اس اہم میچ میں صرف تین رنز بنانے کے بعد سینٹنر کا شکار بنے۔
کیوی کپتان سینٹنر نے بہت عمدہ بولنگ کرائی، انہوں نے باووما، وین ڈر ڈوسن اور کلاسن کی اہم ترین وکٹیں حاصل کیں اور 10 اوورز میں صرف 49 رنز دیے۔ بریسویل نے 10 اوورز میں 53 رنز جبکہ سینچری بنانے والے رچن رویندر نے پانچ اوورز میں صرف 20 رنز دیے اور یوں پاکستانی ٹیم کو بتایا کہ یہ ہوتا ہے ایک حقیقی آل راؤنڈر جو بیٹنگ میں بھی کمال کرے اور بولنگ بھی بہت اچھی کرائے۔
ان تینوں کیوی سپنرز نے اپنے 25 اوورز میں پانچ رنز فی اوور سے بھی کم اوسط سے رنز دیے۔ یہ فیصلہ کن فیکٹر تھا۔ درمیانے اوورز میں جنوبی افریقہ رن ریٹ بھی ٹھیک نہ رکھ پایا اور اس کی وکٹیں بھی گرتی رہیں، نیوزی لینڈ کے سپنر سینٹنر کی تین اور بریسویل کی ایک وکٹ بہت اہم تھی۔
اس سیمی فائنل کی ایک دلچسپ بات ڈیوڈ ملر کی 67 گیندوں پر بنی سینچری ہے۔ میچ کی آخری گیند پر شاٹ کھیل کر انہوں نے یہ سینچری مکمل کی۔ ملر نے آخری تین اوورز میں ہارڈ ہٹنگ کرتے ہوئے 48 رنز بنائے، جن میں جیمیسن کے دو اوورز میں 33 رنز شامل تھے، مگر تب تک میچ ختم ہوچکا تھا۔
کاش ملر یہ سب دس بارہ اوورز پہلے شروع کرتے تو شاید میچ دلچسپ ہو جاتا۔

اگر آخری اوور میں 69 رنز چاہیے ہوں تو چھ چھکے لگانے سے بھی یہ نہیں بن سکتے۔ تب ملر دو چوکے اور چھکا لگا کر 18 رنز بنا بھی لے گا تو اس کا ٹیم کو کیا فائدہ، البتہ ملر کی سینچری ضرور مکمل ہوگئی۔ بے فائدہ، بے ثمر، بے کار، خودغرضانہ سینچری۔
بہرحال نیوزی لینڈ کی ٹیم نے جنوبی افریقہ کو 50 رنز سے ہرا دیا۔ وہ فائنل میں پہنچ گئی جو دبئی میں انڈیا کے خلاف ہوگا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم گروپ میچ میں انڈیا سے دبئی ہی میں ہار گئی تھی۔ اب اس کے پاس وقت ہے کہ اپنے گذشتہ میچ کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور فائنل میں بہتر کھیل پیش کرے۔
جنوبی افریقہ کی ٹیم ایک بار پھر چوکرز ثابت ہوئی، اس بار مگر ان کی اپنی کسی غلطی سے زیادہ مخالف ٹیم کا بہت بہتر کھیل پیش کرنا تھا۔ نیوزی لینڈ آج چیمپئن کے انداز میں کھیلی اور اس نے بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں جنوبی افریقہ کو بہت پیچھے چھوڑ دیا