دیوانہ بنانے والی اداکارہ سائرہ بانو
ممبئی .... بالی وڈ میں سائرہ بانو کا شمار، جن کی 23اگست کو 73ویں سالگرہ ہے۔ایسی اداکاراﺅں میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے 60 اور 70 کی دہائی میں اپنی دلکش اداﺅں اور بہترین اداکاری سے فلم شائقین کا اپنا دیوانہ بنایا۔ سائرہ بانو کی پیدائش 23 اگست 1944 میں ہوئی تھی۔ ان کی ماں نسیم بانو 30 اور 40 کی دہائی کی معروف اداکارہ تھیں جنہیں بیوٹی کوئن کہا جاتا تھا اور وہ پری چہرہ نسیم سے مشہور تھیں۔ سائرہ بانو کا بچپن لندن میں گزرا اور وہیں انہوں نے تعلیم حاصل کی۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1960 میں وہ ممبئی آگئیں۔ اس دوران ان کی ملاقات فلمساز و ہدایت کار ششر مکھرجی سے ہوئی جنہوں نے ان کی صلاحیت کو پہچانا اور اپنے چھوٹے بھائی سبودھ مکھرجی سے ملنے کا مشورہ دیا۔ سبودھ مکھرجی ان دنوں اپنی نئی فلم ’جنگلی‘ کے لئے کسی نئی ہیروئن کی تلاش کررہے تھے۔ انہوں نے سائرہ کو اپنی فلم میں کام کرنے کی پیش کش کی جسے سائرہ نے بلا تاخیر قبول کرلیا۔ 1961 میں فلم ’جنگلی‘ ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں ان کے ہیرو شمی کپور تھے۔ فلم میں سائر نے کشمیری دوشیزہ کا کردار ادا کیا تھا۔ بہترین نغموں اور عمدہ موسیقی سے آراستہ اس فلم نے زبردست کامیابی حاصل کی۔ اس فلم نے نہ صرف سائرہ بلکہ شمی کپور کو بھی بالی وڈ میں ایک اسٹار کے طور پر شناخت دلائی۔ اس دور کی طرح آج بھی اس فلم کے نغمے سامعین کومسحور کردیتے ہیں۔ 1963 میں سائرہ کو منموہن ڈیسائی کی فلم ’بلف ماسٹر‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں ایک بار پھران کے ہیرو کا کردار شمی کپور نے ادا کیا۔ 1964 ان کے کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اس برس ان کی فلم ’آئی ملن کی بیلا‘ ریلیز ہوئی جو سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ان فلموں کی کامیابی کے بعد سائرہ کا شمار بالی وڈ کی بہترین اداکاراﺅں میں ہونے لگا۔ 1966 میں سائرہ بانو نے شہنشاہ جذبات یوسف خان عرف دلیپ کمار سے شادی کی۔ جو عمر میں ان سے کافی بڑے تھے۔ دلیپ سے شادی کے بعد بھی سائرہ نے فلموں میں کام کرنا جاری رکھا۔ 1967 سائرہ کے کیریئر کے لئے اہم رہا۔ اس برس انہیں پہلی بار اداکار راج کپور کے ساتھ فلم دیوانہ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ وہیں ان کی فلم ’شاگرد‘ باکس آف پر سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ 1968 میں ریلیز ہونے والی مزاحیہ فلم ’پڑوسن‘ کافی کامیاب رہی۔ مزاحیہ اداکار محمود کی اس ہوم پروڈکشن فلم میں سائرہ نے ایک ایسی نوجوان لڑکی بندو کا کردار ادا کیا جسے موسیقی میں کافی دلچسپی تھی اور محمود اور سنیل دت دونوں ہی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔اس فلم کے بہترین نغمے اور عمدہ موسیقی آج بھی کافی مقبول ہے۔ 1970 میں سائرہ بانو کو منوج کمار کی فلمسازی اور ہدایت کاری میں بننے والی سپرہٹ فلم ’پورب اور پچھم‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں سائرہ نے بیرون ملک پرورش پانے والی لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جو اپنے ملک کی روایت و ثقافت سے لاعلم ہوتی ہے۔فلم میں ان کا یہ کردار کچھ حد تک گرے شیڈ لئے ہوئے تھا۔ اس کے باوجود وہ ناظرین کے دل جیتنے میں کامیاب رہیں۔ 1970 میں ریلیز ہونے والی فلم گوپی میں سائرہ بانو کو فلمی کیریئر میں پہلی بار اپنے شوہر دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ اس کے بعد دلیپ اور سائرہ کی جوڑی سگینہ، بیراگ اور دنیا میں نظر آئی۔ 1975 میں سائر بانو کو رشی کیش کے ہدایت کاری والی فلم ’چیتالی‘ کی پیش کش ہوئی۔ اس فلم میں انہوں نے چیتالی کا مرکزی کردار ادا کیا۔ حالانکہ یہ فلم ناکام ثابت ہوئی لیکن نقادوں کا کہنا ہے کہ یہ فلم سائرہ کے کیریئر کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔ 1976 میں ریلیز ہوئی فلم ہیرا پھیری ان کے فلمی سفر کی آخری ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں ان کے ہیرو کے کردار میں امیتابھ بچن تھے۔ 1988 کی فلم ”فیصلہ “کے بعد سائرہ نے فلموں سے دوری اختیار کرلی۔ 2006 میں سائرہ نے بھوجپوری فلمی صنعت میں قدم رکھا اور ’اب تو بن جا سجنوا ہمار‘ کی فلمسازی کی۔اس فلم میں نغمہ اور روی کشن اہم کرداروں میں تھے۔ یہ فلم سپرہٹ ثابت ہوئی۔سائرہ بانو نے اپنے 3دہائیوں پر محیط فلمی سفر میں تقریباً 50فلموں میں کام کیا۔ ان کی اداکاری والی فلموں میں دور کی آواز، آﺅپیار کریں، جھک گیا آسمان، آدمی اور انسان، وکٹوریہ نمبر 203، پیسے کی گڑیا، انٹرنیشنل کرک، ریشم کی دوڑی، آخری داﺅ، سازش، ضمیر، نہلے پر دہلا، کالا آدمی، دیش دھروہی اور بلیدان، قابل ذکر ہیں۔