Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پسندیدہ کھانا بھی شہریوں کے حق راز داری کا حصہ ہے، سپریم کورٹ

    نئی دہلی ----------سپریم کورٹ نے گزشتہ روز پرائیویسی سے متعلق جو فیصلہ سنایا ہے اسکے دور رس نتائج نکلنے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں ۔ اب یہ فیصلہ بیف کھانے والوں کی مشکل بھی حل کرتا ہوا نظرآرہا ہے ۔ سپریم کورٹ نے پرائیویسی کو شہریوں کے بنیادی حقوق کا ایک حصہ قرار دیا ہے جس کو آئین کے آرٹیکل 21سے تحفظ ملا ہوا ہے ۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کو اپنے اس فیصلے کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پسندیدہ کھانا کھانا بھی شہریوں کے حق رازداری کا ایک حصہ ہے ، جس کا مطلب واضح ہے کہ ملک کے شہری اپنی پسند کی کیا چیز کھاتے یا پیتے ہیں اس پر حکومت یا دوسرے اداروں کو اعتراض یا اسے چیلنج کرنے کا حق نہیں ۔ سپریم کورٹ نے اپنے حق پرائیویسی فیصلے میں اس بات کی باقاعدہ وضاحت بھی کر دی ہے کہ پسندیدہ کھانے کو بھی آئین کے آرٹیکل 21کی روشنی میں آزادی حاصل ہے ۔ سپریم کورٹ کی 9رکنی بنچ میں شامل جسٹس چلمیشور اور جسٹس چندرچوڑ نے واضح طور سے کہا ہے کہ لوگوں کو اپنا پسندیدہ کھانا کھانے کا حق حاصل ہے اور یہ پسندیدگی حق راز داری میں شامل ہے لہٰذا یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس فیصلے سے بیف کھانے والوں کو بھی راحت ملے گی کیونکہ فیصلے کا اثر اس عمل پر بھی واضح طور سے نظر آتا ہے ۔ مہاراشٹر میں بیف پر پابندی عائد کی گئی ہے اور ممبئی ہائیکورٹ نے ریاست کی بی جے پی حکومت کی اس پابندی کو برقرار بھی رکھا ہے جس کیخلاف سپریم کورٹ میں پہلے ہی اپیل زیر سماعت ہے ۔ ملک کی سینیئر ایڈوکیٹ ایندرا جے سنگھ نے حق راز داری کے حالیہ فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پسندیدہ کھانے اور پینے کے حق کو اب حق راز داری کے تحت تحفظ حاصل ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے جو ابھی زیر سماعت ہے لیکن اس سے قبل ہی سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اب پسندیدہ کھانے کے معاملے کو بھی آئین کی طرف سے بنیادی حق قرار دیا گیا ہے اسلئے اس معاملے میں مہاراشٹر حکومت کی اپیل کو مسترد کیا جا سکتا ہے ۔ واضح رہے کہ ممبئی ہائیکورٹ نے مہاراشٹر حکومت کی بیف پر پابندی کو درست قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ اگر کوئی شخص بیف کھاتا ہے یا اسکے پاس سے بیف برآمد ہوتا ہے تو اس کو 5سال کی سزائے قید اور 10ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہو گا ۔ مہاراشٹر حکومت نے یہ قانون مہاراشٹر اینمل پریزرویشن (ایمنڈمنٹ)ایکٹ کے تحت یہ پابندی عائد کر کے بیف کے استعمال اور تجارت کو ممنوعہ قرار دیدیا تھا ۔ سپریم کورٹ کے حق راز داری فیصلے سے اب یہ معاملہ خود بخود منسوخ ہوتا نظر آرہا ہے ۔

شیئر: