حج مقدس عبادت ہے، سیاست کا میدان نہیں، خطبہ حج
عرفات: شیخ ڈاکٹر سعد الشثری نے کہا ہے کہ حج مقدس عبادت ہے ، یہ سیاست کا میدان نہیں۔حج کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا، سیاسی نعروں اور مفادات کے حصول کااکھاڑا بنانا جاہلیت کے وہ رسم ورواج ہیں جنہیں اسلام مٹانے کے لئے آیا ہے۔وہ مسجد نمرہ میں لاکھوں عازمین کی موجودگی میں حج کا خطبہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حج کو گروہ بندی اور تفرقہ بازی کے علاوہ تحریکی نظریات وافکار کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔ یہ سب جاہلیت کی رسمیں ہیں جنہیں ترک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں عرب حج موسم کے دوران اپنے آباءواجداد پر فخر ومباہات اور قبائلی اغراض ومقاصد کے حصول کا ذریعہ بناتے تھے۔ اسلام آیا تو اس نے حج کو اللہ تعالی کے لئے خالص کردیا۔انہوں نے کہا کہ مذہبی اور سیاسی فرقہ بندیوں کے علاوہ تحریکی تنظیموں کو مسلمانوں بانٹ دیا ہے۔ حج وہ عبادت ہے جو امت کو یکجا کرتی ہے۔امت کو چاہئے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول کی طرف رجوع کرے ، اسی میں امت کی بھلائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان ہر ملک کی ضرورت ہے۔یہ وہ بنیاد ہے جس پر امت کی ترقی کا انحصار ہے۔ امن کے بغیر افراد اورجماعتیں کچھ نہیں کرسکتیں۔ امن کے قیام کے لئے ضروری ہے کہ انسان کا خون محترم ہو۔مسلمان تو وہ ہے جو امن کے قیام کا ذمہ دار ہے۔ مسلمان کسی کا ناحق خون نہیں بہاتا۔ اللہ تعالی نے ہمیں ایک دوسرے کی گردن مارنے سے منع کیا ہے۔شیخ الشثری نے امت کو ہدایت کی کہ وہ معاہدوں کی پاسداری کریں۔ وعدہ وفا کریں اور قول وعمل میں یکسانیت پیدا کریں۔اللہ تعالی کی اطاعت کریں اور رسول اکرم کی سنت پر عمل کریں۔انہوں نے کہا کہ اسلام میں غیرمسلم کا خون بہانا بھی حرام ہے۔اسلام دہشت گردی اور شدت پسند جماعتوں کو پسند نہیں کرتااور ان کی بیخ کنی کرتاہے۔شریعت اسلامیہ نے بدنی، فکری، مالی اور اخلاقی امن کی ضمانت دی ہے۔ اسلام نے محبت کی تلقین کی ہے۔شیخ سعد الشثری نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں پر اولین حق والدین کا ہے۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کی گئی ہے اور اللہ تعالی کے بعد والدین کا حق بتایا گیا ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کریں۔ صلہ رحمی کریں اور پڑوسیوں کے حقوق ادا کریں۔ اسلام نے تجارت کو فروغ دینے پر اکسایا ہے اور سود کو حرام کردیا ہے۔ سود، قمار بازی اور حرام طریقوں سے مال کمانا کسی طور جائز نہیں۔اسلام نے معاشروں کی اصلاح کےلئے زریں اصول وضع کرچکاہے جنہیں اختیار کرنے سے معاشرے نہ صرف پاک صاف رہیں گے بلکہ دیگر امتوں کا مقابلہ کرسکیں گے۔انہوں نے عازمین کو تقوی اختیار کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ تقوی دین کا لب لباب ہے۔ اسی میں دنیا اور آخرت کی فوز وفلاح ہے۔ مسلمان شرک سے بچیں کہ شرک وہ عمل ہے جو ناقابل معافی ہے۔انہوں نے توحید کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ توحید کا مطلب اللہ تعالی وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کی جائے، اسی کو پکارا جائے اور اسی سے مدد مانگی جائے۔ کلمہ طیبہ کے دوسرے جز پر بھی عمل کرنا ضروری ہے اور وہ ہے محمد رسول اللہ، یعنی ہر وہ چیز جو رسول اللہ کی طرف سے ہمیں ملی ہے اسے اختیار کیا جائے۔ایمان کے بغیر کوئی شخص جنت میں داخل نہیں ہوسکتا۔ ایمان صراط مستقیم کا دوسرا نام ہے۔ اسی پر چل کر مسلمان نجات حاصل کرسکتا ہے۔انہوں نے مسلمانوں کو نماز کی پابندی کی ہدایت کی اور کہا کہ نماز ہی وہ واحد تعلق ہے جو بندے اور رب کے درمیان ہے۔