Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک میں مسلمانوں کو ستایا جارہا ہے،راہو ل گاندھی

واشنگٹن۔۔۔۔۔۔۔کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے اپنے امریکی دورے میں ملک کے کئی مسائل پر تبصرہ کیا۔انہوں نے کیلی فورنیا میں واقع برکلے یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے ہندوستا ن کی تاریخ، غریبی، تشدد اور سیاست پرتفصیلی اظہارخیال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نریندر مودی حکومت کی بھی سخت الفاظ میں تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کا ماحول خراب ہے۔ صحافیوں پر تشدد ہو رہا ہے اور اقلیتوںبالخصوص مسلمانوں کو ستایا جارہا ہے۔عدم تشدد پر بات کرتے ہوئے راہل نے کہا کہ دنیا بھر میں عدم تشدد کا نظریہ خطرے میں ہے جبکہ یہ ایسا نظریہ ہے جو انسانیت کو فروغ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے اپنے والد اور دادی کو اسی تشدد کی وجہ سے کھویا ہے۔ میں تشدد کو نہیں سمجھوں گا تو اور کون سمجھے گا؟ جن لوگوں نے میری دادی کو گولی ماری، میں ان کے ساتھ بیڈمنٹن کھیلا کرتا تھا۔ مجھےپتہ ہے کہ تشدد سے کیا نقصانات ہوسکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’جب آپ اپنے لوگوں کو کھوتے ہیں تو آ پ کو گہری چوٹ لگتی ہے۔‘‘راہول گاندھی نے کہا کہ یو پی اے کی دوسری مدت کے دوران کانگریس انتہائی خود اعتمادی کا شکار ہو گئی تھی۔ پارٹی نے لوگوں سے بات کرنا بند کر دی تھی اس لئے 2014 کے انتخابات میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ جب اندرا گاندھی سے پوچھا گیا تھا کہ ہندوستان لیفٹ کی طرف جھکے گا یا رائٹ کی طرف تو انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان سیدھا کھڑا رہے گا۔نوٹ بندی کےمعاملے پرراہول گاندھی نے مرکزی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں ابھی روزگار پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور اس سمت ہمیں سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا لیکن ہم چین کی پالیسی پر چل کر ملازمت پیدا نہیں کر سکتے ۔جمہوری طریقہ کار اپنانا ہوگا۔ہندوستان میں چھوٹی اور گھریلو صنعت میں ہی ملازمتیں ہیں اور اسے ہی مودی حکومت نے چوٹ پہنچائی ہے۔ نوٹ بندی سے ملک کی معیشت کو نقصان ہوا اورہماری جی ڈی پی 2 فیصد تک گر گئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ نافذ کرتے وقت پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھا گیا۔مسئلہ کشمیر پرراہول  گاندھی نے کہا کہ 9 سال پہلے میں نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، پی چدمبرم اور جے رام رمیش کے ساتھ مل کر کشمیر پر کام کیا۔ 2013 میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو گلے لگا کر کہا تھا کہ آپ کی سب سے بڑی کامیابی کشمیر میں امن کا قیام ہے ۔ہم نے ہندوستان مخالف سوچ کو کشمیر میں ختم کر دیا تھا لیکن بی جے پی اور پی ڈی پی کی اتحادی حکومت نے ساری محنت پر پانی پھیر دیا۔ بی جے پی سیاسی فائدہ کے لئے کشمیر کو نقصان پہنچا رہی ہے۔راہول گاندھی نے کہا کہ  ہماری پارٹی نے رائٹ ٹو انفارمیشن دیا لیکن مودی نے اس کو دبا دیا۔ یو پی اے حکومت کے وقت لوگوں کو حکومت کی کارکردگی کے بارے میں پتہ لگتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوتا۔راہول  گاندھی نے کہا کہ میں وزیر اعظم کے عہدے کی ذمہ داری لینے کو تیار ہوں لیکن ہماری پارٹی میں جمہوریت ہے۔ اگر پارٹی کہے گی تو میں ذمہ داری لوں گا ورنہ نہیں۔ اقرباپروری پر انہوں نے کہا کہ یہ بات اہم نہیں ہے کہ کون کہاں سے تعلق رکھتا ہے جو بات معنیٰ رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ اس شخص میں قابلیت ہے یا نہیں۔

شیئر: