Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معروف شاعر عبد الرزاق تبسم کے اعزاز میں الوداعیہ

حلقہ فکر وفن کے عہدیداروں ، شاعروں اور کمیونٹی کے سرکردہ افراد نے شرکت کی

ریاض ( ذکاءاللہ محسن)معروف نوجوان شاعر عبدالرزاق تبسم کے اعزاز میں الوداعی تقریب منعقد ہوئی جس کا اہتمام حلقہ فکر وفن کے صدر ڈاکٹر ریاض چوہدری نے کاشانہ ادب میں کیا۔ اس موقع پر حلقہ فکروفن کے عہدیداروں کے علاوہ دیگر مکتب فکر کے لوگوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔حلقہ فکروفن کے صدر ڈاکٹر ریاض چوہدری نے عبدالرزاق تبسم کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرزاق تبسم ہمارے لئے قابل افتخار ہیں۔ انہوں نے شاعری کو نئی زبان بخشی ہے۔ وقار نسیم وامق کا کہنا تھا کہ عبدالرزاق تبسم نے 10 سال قبل حلقہ فکروفن میں شمولیت اختیار کی توانہوں نے آتے ہی اہلیان ریاض کو اپنا گرویدہ بنالیا اور اپنی شاعری کی ایسی کرنیں بکھیریں کہ ہر کوئی ان سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ تقریب کی صدارت کرتے ہوئے حافظ عبدالوحید کا کہنا تھا کہ عبدالرزاق تبسم صرف حلقہ فکروفن کا ہی فخر نہیں بلکہ اہل ریاض کے لئے بھی فخر ہیں۔سعودی عرب کو الوداع کہنے والے شاعر عبدالرزاق تبسم کا کہنا تھا کہ اہلیان ریاض اور حلقہ فکروفن نے بہت عزت افزائی سے نوازا، جس کا میں ہمیشہ ممنون رہوں گا۔ بزم ریاض کے صدر تصدق گیلانی کا کہنا تھا کہ انسان کو اگر اپنے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کا ادراک ہو جائے تو اس کی ترقی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر طارق عزیز کا کہنا تھا کہ عبدالرزاق تبسم جس طرح الفاظ کو شاعری میں پروتے ہیں ،اس سے الفاظ بھی اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں کہ ان کو اتنے اچھے اور بہترین انداز میں استعمال کیا گیا ہے۔امین تاجر کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے عبدالرزاق تبسم کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے۔یوسف علی یوسف کا کہنا تھا کہ میں عبدالرزاق تبسم کا مستقبل روشن دیکھ رہا ہوں۔ پروفیسر جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ عبدالرزاق تبسم کو سن کر لگا کہ وہ آج الگ دنیا میں بیٹھے ہیں کیونکہ اس کی شاعری دل کو موہ لینے والی ہے۔ سجاد چوہدری کا کہنا تھا کہ تبسم نے کم وقت میں بے پناہ ادبی خدمات سرانجام دی۔ ریاض راٹھور نے کہا کہ انہوں نے شاعری کے ذریعے باہمی بھائی چارے کی فضا کو پھیلایا۔ تقریب میں محفل مشاعرہ جمائی گئی جس میں تمام شعراء کرام نے اپنا کلام پیش کیا۔ آخر میں عبدالرزاق تبسم کو اعزازی شیلڈ دی گئی۔

شیئر: