جعلسازی سے30ہزار سعودیوں کو ایک ارب ڈالر کا نقصان
اتوار 22 اکتوبر 2017 3:00
ابہائ.... بااثر لوگوں کی 11 سالہ جعلسازی سے 30 ہزار سعودیوں کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ مقامی شہریوں کو بیوقوف بناکر ان سے رقمیں اینٹھنے والے تمام تر حقائق منظرعام پر آجانے کے باوجود آزاد گھوم رہے ہیں۔ سعودی میڈیا کا کہنا ہے کہ مملکت کے قیام کے بعد سے لے کر اب تک جعلسازی کا اتنا بڑا واقعہ کبھی پیش نہیں آیا۔ دھوکہ دینے والوں میں اعلیٰ عہدیدار اور بااثر شخصیات شامل ہیں۔ جعلسازی کی شروعات 2006 ءکے وسط میں اس وقت ہوئی تھی جب دسیوں دلالوں نے عسیر کے شہریوں کو راتوں رات مالدار بننے کے سبز باغ دکھا کر ان سے چند بااثر شخصیات کے نام پر رقمیں اینٹھی تھیں۔ 2006 ءکے اختتام پر سعودی حصص مارکیٹ کے سقوط پر دھوکہ باز منظر سے غائب ہونا شروع ہوگئے تھے۔ یہ لوگ مقامی شہریوں سے انتہائی منافع بخش منصوبوں میں سرمایہ لگانے کیلئے دولت وصول کررہے تھے اور حصص میں شیئرز خرید کر مزید دولتمند بننے کا چکر چلائے ہوئے تھے۔ متاثرین نے عدالتوں سے رجوع کیا تھا۔ 5 کیخلاف 7 سے15 برس قید کی سزا کے فیصلے سلطانی حق کے تحت کئے گئے تھے جبکہ نجی حق کی بابت کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔ یہ لوگ سلطانی حق کے تحت سزا کاٹ کر جیلوں سے باہر آگئے اور نجی حق اب تک ادا نہیں کیا۔ 1431 ھ کے دوران ایوان شاہی نے عسیر گورنریٹ کو ہدایت جاری کی کہ شہریوں کے حقوق سے کھلواڑ کرنے والوں سے آہنی پنجے سے نمٹا جائے ۔ گورنریٹ نے معاملہ پبلک پراسیکیویشن کے حوالے کردیا اور پھر دونوں کے درمیان گتھی لاینحل بن کر رہ گئی۔ قانونی مشیر یحییٰ شہرانی کا کہنا ہے کہ یہ بدترین مالی و انتظامی بدعنوانی کا قضیہ ہے۔ اس کا حل ولیعہد سے رجوع کرکے ہی ممکن ہوسکے گا۔