ریاض پر میزائل حملے میں ایران ملوث ہے، سعودی کابینہ
ریاض.... سعودی کابینہ نے واضح کیا ہے کہ ریاض پرحوثی باغیوں کے میزائل حملے میں ایران ملوث ہے۔یہ پڑوسی ممالک کے خلاف کھلم کھلا جارحیت ہے۔ یہ خطے اور دنیا بھر میں عالمی امن و سلامتی کے سراسر خلاف ہے۔ سعودی عرب کو اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51کے مطابق ملک و قوم کے شرعی دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔ سعودی کابینہ نے یمن سے ریاض پر داغے جانے والے بیلسٹک میزائل حملے کی ایک بار پھر مذمت کی اور اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ میزائل حوثی باغیو ںنے شہری علاقے پر اندھاد ھند طریقے سے داغا تھا۔ کابینہ کا اجلاس خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت منگل کو ریاض کے قصر یمامہ میں ہوا۔دریں اثناءولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح کیا کہ حوثی باغیو ںکو میزائل فراہم کرنے میں ایران کا ہی ہاتھ ہے۔ ریاض پر میزائل حملہ ایرانی نظام کی جانب سے براہ راست عسکری جارحیت ہے۔ یہ مملکت کے خلاف جنگی کارروائی کے درجے تک کا عمل ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار برطانوی وزیر خاررجہ کی جانب سے ٹیلیفونک رابطے کے دوران کیا۔برطانوی وزیر خارجہ نے ریاض پر حوثیوں کے بیلسٹک میزائل کی مذمت کرتے ہوئے یقین دلایا کہ انکا ملک امن خطرات کے مقابلے میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔ دونوں رہنماﺅں نے علاقائی و عالمی مسائل کے حالات کا بھی جائزہ لیا۔ اجلاس کے آغاز میں شاہ سلمان نے ارکان کو امریکی صدر، مصری صدر، جاپانی وزیراعظم کیساتھ ہونے والے ٹیلیفونک رابطوں ، قازقستان کے صدر کے نام اپنے پیغام، یوکرین کے صدر ، اٹلی کے وزیراعظم ، لبنان کے سابق وزیراعظم او ر روس کے وزیر توانائی کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقاتوں اور زیر بحث آنے والے موضوعات سے آگاہ کیا۔ وزیر ثقافت و اطلاعات ڈاکٹر عواد العواد نے اجلاس کے بعد واس کو بتایا کہ سعودی کابینہ نے قومی دولت لوٹنے والے امور کی تحقیقات کیلئے ولی عہد کے زیرصدارت انسداد بدعنوانی اعلی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق خادم حرمین شریفین کے فرمان پر قدرومنزلت کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ یہ شاہی فرمان وطن عزیز اور فرزندان وطن کے تئیں قائد اعلیٰ کی فرض شناسی نیز ریاست پربدعنوانی کے منفی اثرات اور سیاسی و سماجی و اقتصادی و سلامتی خطرات کے ادراک کا غماز ہے۔سعودی کابینہ نے توجہ دلائی کہ انسداد بدعنوانی کیلئے شاہی فرمان کی بدولت ملک میں پائدار ترقی کے پروگراموں کو سہارا ملے گا۔ بدعنوانی کی بیخ کنی سے متعلق سعودی حکومت کا اصلاحی عمل راسخ ہوگا۔ نگرانی کا نظام مضبوط ہوگا۔ انصاف ، احتساب اور نگرانی کے اصولوں کو تقویت ملے گی۔ افراد اور کمپنیوں کے حقوق محفوظ ہونگے۔ قومی ترقی کا پہیہ تیزی سے آگے بڑھے گا۔ قومی معیشت مضبوط ہوگی۔ صحت مند ، منصفانہ ماحول میں سرمایہ کاری کی تحریک ملے گی۔ ریاستی حقوق اور قومی دولت کو تحفظ حاصل ہوگا۔