Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدعنوانی کی بیخ کنی کے حوالے سے اداریہ

بدعنوانی کی بیخ کنی ۔ الریاض
ماہرین اقتصاد کا متفقہ خیال ہے کہ بدعنوانی کا رواج کسی بھی ملک یا معاشرے کی تباہی و بربادی کا خطرناک ترین ذریعہ ہے۔ جس معاشرے میں بدعنوانی کا کینسر پھیلنے لگے اور اس پر روک نہ لگائی جائے اس معاشرے کی تباہی یقینی ہے۔ بے لگام بدعنوانی سے معاشی نظام کے تمام جوڑ ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوجاتے ہیں۔ معاشی کارکردگی محدود ہوجاتی ہے اور فروغ کی شرح کمزور پڑ جاتی ہے۔ ریاستی قرضے بڑھتے ہیں۔ مالی و انتظامی اداروں کی کارکردگی ڈھیلی پڑ جاتی ہے۔
اسی پس منظر میں انسداد بدعنوانی کی اعلیٰ کمیٹی قائم کی گئی۔ یہ سعودی قیادت کی جانب سے انصاف کو راسخ کرنے، شفاف ماحول کو مضبوط بنانے ، قومی دولت کے نظم و ضبط کی صلاحیت کو ٹھیک کرنے اور قومی دولت پر ہاتھ صاف کرنے والوں کے کڑے احتساب کیلئے تاریخی فیصلہ ہے۔
سعودی عرب وژن 2030 کی بنیاد پر تعمیر و ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ اس وژن کی کامیابی کی پہلی ضمانت بدعنوانی کی بیخ کنی ثابت ہوگی۔ 
انسداد بدعنوانی کی اعلیٰ کمیٹی سے سعودی عوام نے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کرلی ہیں۔ بدعنوانی کے سدباب کیلئے جو فیصلے کئے گئے ہیں، ان سے سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر اچھا اثر پڑیگا۔ بدعنوانی کے رجحان کا خاتمہ ہوگا۔ امیدیں یہ بھی ہیں کہ قومی دولت سرکاری خزانے میں واپس ہوگی۔ لوٹ مار کرنے والوں کو سزائیں ملیں گی۔ آنے والا دور بدعنوانی کے انسداد اور صاف شفاف ماحول کا ہوگا۔ قانون کی ریاست مضبوط ہوگی۔آنے والے ایام میں کسی کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جائیگا۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا یہ عہد کہ ”بدعنوانی میں ملوث کوئی بھی شخص نہیں بچے گا، وہ کوئی بھی کیوں نہ ہو، کسی بھی عہدے پر فائز کیوں نہ ہو؟ جو شخص بھی بدعنوانی کے جرم کا مرتکب ہوگا وہ شہزادہ ہو یا وزیر یا کوئی اور احتساب کی زد میں آئیگا،یہ عہد پورا ہوکر رہیگا“۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں