ماسکو .... آج کے دور میں بھی ہزار تاکید اور انتباہ کے باوجود دنیا بھر میں پلاسٹک کا استعمال جاری ہے جسکی وجہ سے ماحولیات سمیت دوسرے متعدد مسائل سے دنیا دوچار ہورہی ہے۔ اس حوالے سے تازہ ترین اطلاع روس او رشمالی ناروے کے آرکیٹک ساحلی علاقے سے آئی ہے۔ جہاں سطح سمندر سے 8ہزار فٹ نیچے پلاسٹک کی اشیاء کا ایک کوہ گراں بن گیا ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ یہ صورتحال گزشتہ 10سال میں پیدا ہوئی ہے اور ان دس برسوں کے دوران علاقے میں پلاسٹک کی مختلف اشیاء کا انبار 20گنا بڑھ چکا ہے۔ زیر آب نظرآنے والے انبار میں دیگر اشیاء کے علاوہ ربڑ کی بنی ہوئی 7ہزار بطخیں بھی ہیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ پہلے تو اتنے بڑے ذخیرے کو پانی سے نکالنا اور پانی صاف کرنا ناممکن ہے اور اگر انہیں پانی سے نکال بھی لیا جائے تو دوسری جگہ جہاں ان اشیاء کو رکھا جاسکے شاید ہی مل سکے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بحیرہ آرکیٹک کی گہرائی میں جمع ہوجانے کی وجہ سے یہ تمام پلاسٹک کی اشیاء منجمد ہوکر رہ گئی ہیں۔ جسکی وجہ سے آبی حیاتیات کے ساتھ ماحولیات کو بھی سخت خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ واضح ہو کہ دنیا کی دوسری سمندری حدود میں بھی اس قسم کے نقصان دہ انبار کی موجودگی کی اطلاعات ملتی رہی ہیں۔ تازہ ترین انبار ناروے اور روس کے شمالی سرحدی علاقے میں نظرآیا ہے جو جغرافیائی طور پر بیرنٹ سیز کا حصہ ہے۔ جمع شدہ اشیاء میں مچھلیوں کے جال، پلاسٹک کی تھیلیاں، بوتلیں، روزمرہ استعمال کے برتن وغیرہ شامل ہیں۔ 2014ء میں یہ انبار ایک مربع کلو میٹر میں 346 اشیاء پر مشتمل ہوتا تھا جو اب بڑھ کر 6333اشیاء تک پہنچ گیا ہے۔