Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دھرنے والوں سے معاہدے پر اسلام آباد ہائیکورٹ برہم

 اسلام آباد... اسلام آبادہائی کورٹ نے حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان معاہدے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے معاہدے کا نہیں بلکہ صرف دھرنا ختم کرانے اور فیض آباد انٹرچینج خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔ پیر کوفیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی وزیر داخلہ احسن اقبال، چیف کمشنر اسلام آباد اور دیگر حکام پیش ہوئے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ فوجی افسر ثالث کیسے بن سکتے ہیں۔ یہ تو لگ رہا ہے کہ ان کے کہنے پر ہوا۔ریاست کے ساتھ کب تک ایسے چلتا رہے گا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ رپورٹ پیش کی جائے کہ آپریشن ناکام کیوں ہوا۔تحریری طور پر آگاہ کریں کس نے ہماری انتظامیہ کو رسوا کیا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس د ئیے کہ اب عدلیہ میں جسٹس منیر کے پیروکارنہیں رہے۔اعلیٰ عدلیہ کو گالیاں دینے والوں کے معافی مانگنے کی شق معاہدے میں کیوں شامل نہیں؟ وزیر آئی ٹی انوشہ رحمان کو بچانے کیلئے زاہد حامد کی بلی چڑھا رہے ہیں۔ دہشت گردی کی شقوں والے مقدمات یکدم کیسے ختم ہونگے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ فیض آباد کلیئر کرانے کا حکم آئین کے مطابق دیا۔ معاملے کی حساسیت کا علم ہے۔ آئی بی رپورٹ دے کہ دھرنے والوں کے پاس آنسو گیس گن، شیل اور ماسک کہاں سے آئے۔ یہ تاثردیا جا رہا ہے کہ ہر مرض کی دوا فوج ہے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وزیر داخلہ سے کہا کہ آپ نے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کو بے رحمی کے ساتھ ذلیل کرا دیا۔ آپ اس تاثر کو تقویت دے رہے ہیں کہ ایک بھی ملزم پکڑنا ہو گا تو فوج کرے گی۔آپ نے ثابت کر دیا کہ دھرنا کے پیچھے وہی تھے۔ ریاست اور آئین کے ساتھ کھیلنے کی حد ہو گئی۔قبل ازیں عدالت کے حکم پر چیف کمشنر نے معاہدے کا متن پڑھ کر سنایا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدالت نے معاہدے کا نہیں بلکہ صرف دھرنا ختم کرانے اور فیض آباد انٹرچینج خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ختم نبوت کے معاملے میں بیرسٹرظفراللہ کی سربراہی میں نئی انکوائری کمیٹی بنانے اور 10 دن میں ذمہ داروں کاتعین کرنے کا بھی حکم دیا۔

شیئر: