نئی دہلی.... گجرات کے سومناتھ مندر میں کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی سے جڑے تنازع کے بعد پارٹی میں اندرونی طور پر زبردست ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ کانگریس کے متعدد لیڈروں نے دعویٰ کیا ہے کہ مندر کی وزیٹربک سے متعلق تنازع کو عام کرنے میں کانگریس کے ہی ایک لیڈر کی سازش ہے۔ پارٹی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کا یہ لیڈر بی جے پی میں جانے کیلئے بے چین ہے۔ ممبئی کے بھی ایک اخبار نے اس تنازع میں پارٹی کے میڈیا کوآرڈِنیٹر منوچ تیاگی کا کردار ہی نہیں بتایا جنہوں نے دانستہ یا نادانستہ طور پر غیر ہندو وزیٹر بک میں راہول گاندھی اور احمد پٹیل کا نام رکھا بلکہ پورے معاملے میں ایک سینیئر لیڈر کے بھی ملوث ہونے کی بات کہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس تنازع میں منوچ تیاگی ہی نہیں بلکہ پارٹی کے دوسرے لوگ بھی شامل تھے جو یہ چاہتے تھے کہ راہول کے سومناتھ مندر دورے کو متنازعہ بنا دیا جائے۔کانگریس کے ایک سینیئر لیڈر نے بتایا کہ ہمیں پتہ ہے کہ یہ کس نے کیا ہے اور کیوں کیا ہے۔ اس کام کو راہول گاندھی کے دورے کو سبوتاژ کرنے کیلئے کیا گیاتھا۔ ہو سکتا ہے اس میں کچھ حد تک راہول کے سیاسی حریف کامیاب ہو گئے ہوں ۔ ذرائع کے مطابق کانگریس کا گھر کایہ بھیدی بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے پارٹی صدر امیت شاہ سے بھی خفیہ ملاقات کر چکا ہے۔ کانگریس جلد ہی اپنے اس لیڈر کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا سکتی ہے حالانکہ راہول گاندھی نے جمعہ کو واضح طور سے اس تنازع کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی سیاست پر دلالی نہیں کرتی۔ وہ ہندو ہیں اور ان کے گھر میں جو کچھ ہوتا ہے وہ ان کے ہندو ہونے کا ثبوت ہے۔ یوپی کانگریس کے صدر راج ببر نے بھی راہول گاندھی کے ہندو ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بی جے پی کے صدر امیت شاہ پر سخت تنقید کی اور کہا ہے کہ امیت شاہ جین فرقے سے تعلق رکھتے ہیں اور خود کو ہندو بتاتے ہیں۔ واضح رہے کہ جین فرقہ مسلمانوں ، عیسائیوں اور سکھوں کی طرح ملک کی اقلیتوں میں شامل ہے او راقلیتوں کےلئے آئین میں مختص حقوق سے استفادہ کرتا ہے۔ راج ببر نے کہا کہ امیت شاہ اس طرح خود ہندوﺅں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور راہول گاندھی کےخلاف باقاعدہ سازش کی جا رہی ہے کیونکہ گجرات میں بی جے پی کو اپنا مستقبل اندھرے میں ڈوبتا ہوا نظر آرہا ہے۔