ریاض ( ذکاء اللہ محسن)امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کئے جانے کے خلاف سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔ڈاکٹر سعید احمد وینس کا کہنا تھا کہ امریکہ نے نہ صرف یہ کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مخالفت کی ہے بلکہ فلسطینیوں کے ساتھ وعدوں کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ پاکستانی عوام آزمائش کی اس گھڑی میں فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ بابائے ریاض قاضی اسحاق میمن نے کہا کہ پوری امت امریکہ کے اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔ محمود ڈوگر نے کہا کہ یہ ہمارا قبلہ اول ہے۔ پوری دنیا سے مطالبہ ہے کہ وہ امریکی صدر کو مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے سے باز رکھے۔ راشد محمود بٹ نے کہا کہ مسلم دشمن طاقتیں اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔ خالد اکرم رانا نے کہا کہ بے قصور نہتے فلسطینیوں کی آواز کو دبا کر اسرائیلی ہدف پورا کیا گیا۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔ وقار نسیم وامق نے کہا کہ ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان نااتفاقی کا شکار ہیں اسی لئے مسلمانوں کے ساتھ گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ القدس سے متعلق فیصلہ واپس لیا جائے۔ محمود احمد باجوہ نے کہا کہ امت مسلمہ قبلہ اول کے تقدس کی خاطر تفرقہ بازی اور مسلکی جھگڑوں سے بالا ہو کر ایک ہو جائے۔ پوری دنیا کو پیغام دیں کہ قبلہ اول اور حرمین شریفین کی خاطر مسلمان ہر قربانی دے سکتے ہیں۔ قاری عزیز الرحمان ہزاروی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ امریکہ کے زوال کا سبب بنے گا۔ حنیف بابر نے کہا کہ سپر پاور نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ مظلوم فلسطینیوں کو اسرائیلی بندوقوں تلے دبا دیا۔ اقبال ودود خان نے کہا کہ مسلم ممالک امریکہ پر اجتماعی سفارتی دباؤ ڈالیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد اسلم راہی نے اس فیصلہ کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ ہر فورم پر احتجاج کیا جائے گا۔ ملک محمود اعوان نے کہا کہ تمام مسلم راہنماؤں کو ٹھوس موقف اختیار کرنا چاہئے۔ فیصل علوی نے کہا کہ پاکستانی عوام فلسطینی بھائیوں کو جدوجہد آزادی پر سلام قدرو منزلت پیش کرتے ہیں۔ امریکہ اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے۔ عبدالقیوم خان نے کہا کہ مسلم امہ کو اب بیدار ہو جانا چاہئے۔ امریکہ اسرائیل گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ عالمی برادری کو بھی امن کی خاطر امریکی فیصلے کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے وگرنہ عالمی امن زیر و زبر ہو جائیگا۔