Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طلاق ثلاثہ کیخلاف قانونی مسودہ منظور

    نئی دہلی - - - - - -مودی کابینہ نے مسلم خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے طلاق ثلاثہ کیخلاف قانونی مسودے کو منظوری دیدی ہے۔ جمعہ کو مسلم خواتین (ازدواجی حقوق کا تحفظ) بل 2017کو اتفاق رائے سے منظور کر کے اسے پارلیمنٹ کے موجودہ سرمائی اجلاس میں پیش کرنے کی اجازت بھی دیدی ہے۔ ا س قانونی مسودے میں واضح کیا گیا ہے کہ زبانی ، تحریری یا کسی الیکٹرانک طریقہ سے ایک ساتھ تین طلاق(طلاق بدعت) کو غیر قانونی قرار دیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری ملنے کے بعد یہ بل مسلم خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں قانون بن جائے گا۔ جمعہ کو ہی راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے زور دار ہنگامے کے بعد ہوئے کابینہ اجلاس میں اس بل پر تفصیلی طور سے بحث کی گئی اور بالآخر اسے منظوری دیدی گئی۔ ذرائع کے مطابق حکومت اس کابینی فیصلے کو سرمائی اجلاس میں پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ قبل ازیں مرکز کے ذریعے تیار کئے گئے قانونی مسودے کو 8ریاستوں کی منظوری حاصل ہو چکی تھی۔ وزارت قانون نے تقریباً2ہفتے پہلے طلاق ثلاثہ پر پابندی لگانے اور اسے ایک قابل سزا نیز بلا ضمانتی جرم بنانے سے جڑے مجوزہ قانون پر تمام ریاستی حکومتوں سے رائے مانگی تھی۔ اترپردیش، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، مہاراشٹر، جھاڑکھنڈ، آسام، منی پور اور 6دیگر ریاستوں نے ڈرافٹ بل پر حکومت کی تائید کی ہے جبکہ دوسری ریاستوں کے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے 22اگست کو جاری کئے گئے اپنے فیصلے میں صدیوں سے چلی آرہی  ا س اسلامی قانون کو من مانی اور غیر آئینی قرار دیا تھا لیکن اس کے باوجود ملک کے مختلف علاقوں سے 3طلاقیں دیئے جانے کی رپورٹس آ رہی ہیں۔ طلاق ثلاثہ کی شکایتیں ملنے کے پیش نظر مرکزی حکومت نے اس مسئلے کا حل نکالنے کیلئے ایک کمیٹی بنائی تھی جس میں وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ ، وزیرخزانہ ارون جیٹلی ، وزیر قانون روی شنکر پرساد ، اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی اور 2وزیر مملکت شامل تھے۔ قانونی مسودے میں خواتین کو ایک ساتھ تین بار طلاق دینے والے مسلم شوہروں کو 3 سال کی قید کی سزا ہو گی اور متاثرہ خواتین کو مناسب معاوضہ نیز اپنے نابالغ بچوں کی تحویل کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کی اجازت ہوگی۔ اعدادوشمار کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں طلاق ثلاثہ کے 67معاملات سامنے آئے جن میں سب سے زیادہ طلاق ثلاثہ اترپردیش میں ہوئیں۔

شیئر: