قاہرہ.... مصر اور عرب لیگ میں متعین سعودی عرب کے سفیر احمد قطان نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب میں غیر مسلموں کوعبادت کی آزادی حاصل ہے۔ انہو ںنے 2017 ءکے دوران مذاہب کی آزادی سے متعلق جاری شدہ امریکی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سعودی عرب کی بابت بعض مثبت حقائق بیان کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی ویژن 2030کے تحت مملکت میں اقتصادی اور ثقافتی تبدیلیوں کی کوشش کی گئی۔ ملک کے اندر او رباہر انتہا پسندانہ افکار کی مزاحمت کی زیادہ کوشش کی گئی۔ انہو ںنے توجہ دلائی کہ امریکی رپورٹ میں مثبت پہلوﺅں کے ساتھ بعض مغالطہ آمیز ، من گھڑت باتیں بھی شامل کر دی گئی ہیں۔ مملکت میں مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کے زیر عنوان سعودی عرب کو منفی درجہ دیا گیا۔ مملکت میں فوجداری کی سزاﺅں کے نفاذ پر نکتہ چینی کی گئی۔ ارتداد ، الحاد اور ہرزہ سرائی کی سزاﺅں پر تشویش ظاہر کی گئی۔ شیعہ فرقے کے خلاف امتیازی سلوک کا دعویٰ کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سعودی عرب نے لادین عناصر اور شیعہ فرقے کے لوگوں کو نشانہ بنانے کیلئے انسداد دہشت گردی قوانین سے ناجائز فائدہ اٹھایا۔ سعودی سفیر نے کہا کہ غیر مسلم سعودی عرب میں اپنے مذہبی شعائر رہائشی مراکز میں ادا کرسکتے ہیں۔ انہیں اپنی عبادت کی آزادی حاصل ہے۔ سفارتخانوں ، قونصل خانوں میں عبادت ادا کرنے پر کوئی پابندی نہیں۔ مقررہ قوانین و ضوابط کے مطابق مقیم غیر ملکی اپنے گھروں میں آزادی کے ساتھ عبادت کر سکتے ہیں۔ قطان نے یہ بھی کہاکہ کسی بھی حالت میں کسی بھی شخص کو قانون کے مطابق ہی گرفتار کیا جا سکتا ہے اور قانون کے مطابق ہی سزا دی جا سکتی ہے۔ نظام حکومت کی دفعہ 36میں یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ کسی بھی شخص کے تصرفات کو مقید نہیں کیا جا سکتا۔ کسی بھی شخص کو قانون سے بالا ہو کر نہ حوالات میں رکھا جا سکتا ہے او رنہ قید میں۔ قطان نے دہشت گردانہ حملوں کی بابت واضح کیا کہ حالیہ برسوں کے دوران مملکت پر دہشت گردوں نے متعدد حملے کئے۔ متعددد غیر ملکی ، سعودی اور سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔ مساجد او رسرکاری عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ قطان نے توجہ دلائی کہ امریکی رپورٹ میں مذہبی آزادی کے خلاف شیعہ فرقے کی مساجد میں ہونے والے 2سیکیورٹی آپریشنوں کے تذکرے پر اکتفا کیا گیا جبکہ سعودیوں ، مقیم غیر ملکیوں او رسیکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا۔