قاہرہ.... مصر ی دارالحکومت قاہرہ میں القدس کاز کے موضوع پر الازہر کے زیر اہتمام عالمی کانفرنس بدھ کو شروع ہوگئی۔ اس میں سعودی عرب سمیت 86ممالک کے وفود شریک ہیں۔ اسکا سلسلہ آج جمعرات کو بھی جاری رہیگا۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کانفرنس کی سرپرستی کررہے ہیں۔ سعودی عرب کی نمائندگی وزیر اسلامی امور و دعوت و رہنمائی شیخ صالح آل الشیخ کررہے ہیں۔ افتتاحی اجلاس سے فلسطینی صدر محمود عباس ، شیخ الازہر ڈاکٹر احمد الطیب، مصری عیسائیوں کے نمائندہ اسکندریہ کے پوپ تواضروس دوم، سیکریٹری جنرل عرب لیگ، سیکریٹری جنرل اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی، سیکریٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی، کویتی اسپیکر مرزوق الغانم، اسپیکر عرب پارلیمنٹ ڈاکٹر مشعل السلمی اور گرجا گھرو ںکی بین الاقوامی کونسل کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر اولیف وکسٹیوٹ نے خطا ب کیا۔ کانفرنس کے شرکا ءنے مطالبہ کیا کہ 2018ءکو القدس کاز کی حمایت کیلئے مخصوص کردیا جائے۔سعودی عرب کے وزیر اسلامی امور آل الشیخ نے واضح کیا کہ القدس کاز کی حمایت فرض ہے۔ اس سے سرمنہ انحراف ممکن نہیں۔ یہ ہماری شریعت اور ہمارے مذہب کا ہم پر عائد کردہ فریضہ ہے۔ انہوں نے اطمینان دلایا کہ مسلمانان عالم درپیش بحران سے مایوس نہ ہوں۔ رب کی مدد آئیگی او رالقدس کا مسئلہ شایان شان طریقے سے حل ہوگا۔ کانفرنس کے شرکاءنے القدس سے متعلق امریکی صدر کے فیصلے کو پوری قوت سے مستردکردیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ الازہر کے زیر اہتمام ہونے والی عالمی کانفرنس اسلامی عرب اتحاد و یکجہتی کی ترجمان نے اسکے شرکاءالقدس سمیت مقبوضہ فلسطین کے تمام علاقوں میں ثابت قدم فلسطینیوں کے عزم و استقلال کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اس حوالے سے اہم فیصلے اورسفارشات منظور ہونگی۔ اسکندریہ کے پوپ نے واضح کیا کہ القدس کی تاریخ لاکھوں مسلمانوں اور عیسائیوں کے جذبات و احساسات سے جڑی ہوئی ہے۔ انسانی ضمیر اور دنیا بھر کی اقوام کا فرض ہے کہ وہ فلسطینیوں کے بحران کو انسانی بنیادوں پر دیکھیں اور حل کرائیں۔فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ القدس ہمیشہ فلسطین کا دارالحکومت رہیگا۔ سو برس سے فلسطین چیلنجوں کے بھنو رمیں ہے۔ وعد بلفور سے اسکی شروعات ہوئی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ القدس کے خلاف زبردست سازش ہورہی ہے۔مذہبی تصورات ، اقدار ، تاریخی و انسانی روایات کو کچلا جارہا ہے۔ قوانین بین الاقوامی و انسانی دستاویزات کو پامال کیا جارہا ہے۔ شیخ الازہر نے کہا کہ القدس کے شہریوں کی اخلاقی اور مالی مدد کی جائے۔ 2018ءکے دوران القدس کاز کا ہمہ جہتی تعارف کرایا جائے۔ عرب لیگ، او آئی سی اور این جی اوز اس سلسلے میں اپناکردارادا کریں۔