30جنوری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الجزیرہ “ کا اداریہ
اس ہفتے اچھی اچھی خبریں پے درپے سننے کو ملتی رہیں۔ ایک اطلاع ملی کہ فلاں صاحب الزامات سے بری ہونے پر رٹز سے گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔ دوسری اطلاع ملی کہ فلاں صاحب نے قابل قبول سمجھوتہ کرکے رٹز کی ضیافت کو خیر باد کہہ دیا ہے۔ رٹز سے باہر آنے والوں نے اپنے ساتھ اچھے معاملے کا ذکر خیر کیا۔ ہر ایک کا کہنا یہی تھا کہ ہم میں سے ہر ایک کے ساتھ تہذیب و شائستگی کے ساتھ گفت و شنید ہوئی۔ اب تک ہماری جن لوگوں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں ہر ایک کا کہنا یہی تھا کہ معاملہ اچھا تھا۔ کوئی شخص بھی رٹز ہوٹل سے برہم ہوکر نہیں نکلا۔ کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ اس پر ظلم کیاگیا۔ کسی نے یہ شور نہیں مچایا کہ اسکے خلاف جو کارروائی کی گئی وہ عدل و انصاف کے تقاضوں سے عاری تھی۔
شہزادہ ولید بن طلال نے مختصر الفاظ میں جملہ حقائق رائے عامہ کے سامنے پیش کردیئے۔ انہوں نے رٹز ہوٹل میں قیام کے دوران اپنے حوالے سے گردش کرنے والی تمام افواہوں، من گھڑت باتوں اور قیاس آرائیوں کی تردید کردی۔ انہوں نے رٹز ہوٹل میں اپنی رہائش سے انٹرویو دیکر زبانی اور باڈی لینگویج کے ذریعے اپنے ناظرین کو اطمینان دلایا کہ وہ خیر و عافیت سے ہوٹل میں رہے او رہیں۔ انہوں نے انٹرویو اس انداز سے دیا گویا وہ کسی ہوٹل سے نہیں بلکہ اپنے محل سے دے رہے ہوں۔ انہوں نے ریاستی اقدامات کی تائید و حمایت کی ۔ انہوں نے شاہ سلمان اور ولی عہد کی پالیسی کی تعریف کی۔
ولید بن طلال کے سوا جن جن لوگوں سے ہماری ملاقاتیں ہوئیںیا جن سے ٹیلیفون پر رابطے ہوئے ان سب نے رٹز ہوٹل میں پیش آمدہ معاملے کو اچھا ہی بتایا۔ اپنے ساتھ ہونے والی کارروائی پر ناگواری کا اظہار نہیں کیا۔ ہر ایک نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ اس کے ملک کی جیلیں سیون اسٹار ہوٹل کی شکل میں ہیں۔انہیں وہ تمام خدمات فراہم کی گئیں جو ایک انسان کو اپنے گھر میں میسر ہوتی ہیں۔ انہیں ایسا لگا کہ وہ چند روز کیلئے گھر سے رٹز ہوٹل میں منتقل ہوگئے تھے۔ جہاں سے کسی ظلم کے بغیر باہر آگئے۔ملزم اس وقت تک بے قصور ہی مانا جاتا ہے تاوقتیکہ اس کے خلاف الزامات ثابت ہوکر اسے مجرم قرار نہ دیدیں۔ایک آخری بات ہم یہ کہناچاہیں گے کہ حراست میں لئے جانے والے کسی بھی شخص کو مجرم قرار نہیں دیا گیا۔ کوشش کی گئی کہ تمام معاملات مصالحت اور ہنسی خوشی طے پاجائیں۔ مقامی شہریوں کے ذہن و وجدان میں انکی جو اچھی تصویر ہے وہ متاثر نہ ہو برقرار رہے۔
٭٭٭٭٭٭٭