الجنادریہ .... باوزن اقتصادی نشان
جمعرات 8فروری 2018کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الاقتصادیہ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے:
سعودی قومی ثقافت کا ترجمان جنادریہ میلے کا سالانہ انعقاد عالمی روایت بن چکا ہے۔ دنیا بھر کے لوگ عموماً© اور سعودی عوام خصوصاً سال بھر اسکا انتظار کرتے ہیں۔ اونٹوں کی دوڑ اور موسیقی بکھیرنے والا ماحول جنادریہ میلے کے شائقین میں خوشیاں بکھیر رہا ہے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان اسکی سرپرستی کررہے ہیں۔ تمام شواہد ظاہر کررہے ہیں کہ جنادریہ میلہ کامیابی کی منزلیں طے کرتا چلا جارہا ہے۔ خادم حرمین شریفین نے اس کا دورانیہ 2ہفتے سے بڑھا کر 3ہفتے کردیا ہے۔ اس میلے کی خوشبو پوری دنیا میں بکھرنے لگی ہے۔ یہ میلہ دانشوروں، تخلیق کاروں اور خواب دیکھنے والوں کو دعوتِ دیدار دے رہا ہے۔ یہ ماضی کو بیدار کرکے حال کے مطالعے ، مستقبل کے خواب دیکھنے اورنئی نسلوں کو آباﺅ اجداد کے روایتی کھیلوں اورمعصومانہ تفریحات سے لطف اٹھانے پر آمادہ کررہا ہے۔
جنادریہ قومی میلے کا آغاز وزارت نیشنل گارڈز نے کیا تھا۔ اب بھی وہی اسکی میزبان ہے۔ سعودی عرب جنادریہ میلے کو قومی اور ثقافتی خزانوں کا مخزن سمجھتا ہے۔ یہ تخلیقی فنون، تاریخی ورثے اور ثقافت کے باب میں قومی تاریخی تقریب ہے۔ سعودی حکومت نیشنل گارڈز اور متعدد سرکاری اداروں کے توسط سے اس میلے کے جملہ اخراجات برداشت کرتی ہے۔اب جبکہ اس کی شروعات پر 32برس گزر چکے ہیں اس میلے کی قومی پیداوار کا جائزہ ضروری ہوگیا ہے۔ یہ جائزہ اس لئے بھی ناگزیر ہے کیونکہ جنادریہ میلے کے مثبت قومی فوائد بے شمار ہوگئے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭