Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجی اداروں کا کردار

منگل 13فروری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ

سعودی عرب نے جب سے وژن 2030کا اعلان کیا ہے اور اس کے حصول کیلئے متعد د عملی پروگرام شروع کئے ہیں تب سے سعودی حکومت مالیاتی اصلاحات اور بنیادی ڈھانچے میں مطلوب ترامیم کی پالیسی پر عمل پیراہے۔ سعودی حکومت نے تمام ترقیاتی شعبوں کا ہمہ جہتی جائز ہ لیکر انہیں بہتر اقتصادی کارکردگی کا اہل بنانے کا اہتمام کیا ہے۔ حکومت کی نظر سرمایہ کاریوں پر ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ آپریشنل اخراجات کم سے کم ہوں۔ اس حوالے سے سرکاری کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے متعدد اقدامات کئے گئے۔ سرکاری اور نجی اداروں کے درمیان شراکت کا طریقہ اپنایا گیا۔ سعودی وژن میں یہ بات واضح کردی گئی کہ سرکاری اور نجی اداروںکے درمیان شراکت بڑھائی جائیگی۔ نجی اداروں کو زیادہ سے زیادہ سرمایہ لگانے اور لگاتے رہنے نیز مسابقت کا معیار بلند کرنے پر آمادہ کیا جاتا رہیگا۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کے نجی ادارے تمام ترقیاتی اسکیموں میں کلیدی کردارادا کرنے لگے ہیں۔ فطری امر ہے کہ نجی ادارے متعدد تبدیلیوں سے گزریں گے۔ سرکار پر مکمل انحصار کے بجائے اپنے طور پر منصوبے تیار کرنے اور انہیں اپنے طورپر چلانے اور آگے بڑھانے کا اہتمام کریں گے۔
ایوان شاہی نے سرکاری اداروں پر ٹھیکیداروں اور مختلف اشیاءدرآمد کرکے فراہم کرنے والوں کے بقایا جات کی تفصیلا ت جلد از جلد تیار کرکے انکے حقوق پہلی فرصت میں ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ ہدایت یہ بھی ہے کہ آئندہ نجی اداروں کے حقوق کی ادائیگی میں تاخیر نہ ہو اور پہلی فرصت میں ادا کردیئے جائیں۔ ایوان شاہی نے یہ ہدایت ولی عہد نائب وزیراعظم و وزیر دفاع و سربراہ اقتصادی و ترقیاتی کونسل شہزادہ محمد بن سلمان کی درخواست پر جاری کی ہے۔ شاہ سلمان دو ماہ قبل ہی نجی اداروں کو مختلف منصوبوں میں شرکت کی تحریک دینے کیلئے 72ارب ریال کا بجٹ مختص کرچکے ہیں۔
ایوان شاہی نے وزیر تجارت کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی قائم کی ہے۔ اسکے خوشگوار اثرات نجی اداروں پر منعکس ہونگے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس فیصلے سے نجی اداروں کے کردار پر اعتماد مضبوط ہوگا اور قومی پیداوار میں نجی اداروں کا موثر کردار پختہ ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: