Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بین الاقوامی مسابقت اور بہتر کی جہت میں پیشرفت

2مارچ 2018ء کو شائع ہونیوالے عربی اخبار الاقتصادیہ کا اداریہ نذر قارئین ہے۔
 
    انٹر نیشنل اکناملک فورم کی جانب سے جاری کردہ عالمی مسابقت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب 30ویں نمبر پر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے 50بہتر ممالک کی فہرست میں سعودی عرب موجود ہے۔اکنامک فورم کی مذکورہ رپورٹ 137ممالک کی بابت اعدادوشمار پر مشتمل ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک کو مذکورہ رپورٹ بے شک اچھی لگی ہو گی لیکن سعودی عرب کی قیادت کے حوالے سے یہ رپورٹ اور اس کے نتائج ان کی امنگوں سے کمتر ہے۔
    عالمی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس ملک میں کتنی سرمایہ کاری باہر سے آرہی ہے اور کس ملک میں خارجی سرمایہ کاری کو اپنے یہاں جذب کرنے کی کس قدر صلاحیت ہے۔ عالمی رپورٹ میں سعودی عرب کو 50بہترین ممالک کی صف میں رکھا گیا۔ البتہ 3پہلو ایسے ہیں جن میں سعودی عرب عالمی معیارسے کمتر ہے۔ لبیر مارکیٹ کی کارکردگی،مالیاتی منڈی کی تجدید اور مجموعی طور پر اقتصادی ماحول۔ یہ 3پہلو ایسے ہیں جو مطلوبہ معیار سے کم درجے کے ہیں۔ سعودی عرب مارکیٹ کے حجم کے حوالے سے دنیا کے بہترین ممالک کی فہرست میں ہے جبکہ جدت طرازی، تعلیم اور ٹیکنالوجی وغیرہ کے شعبوں میں سعودی عرب کو 50عمدہ ملکوں کی فہرست میں رکھا گیا ہے البتہ بین الاقوامی کرنسی کی وافر مقدار میں آمد کے حوالے سے سعودی عرب کواپنا تیسواں نمبر برقراررکھنا مشکل ہورہا ہے۔ ہمارے مقابلے میں 29ترقی یافتہ ممالک خارجی کرنسی کو اپنے یہاں جذب کرنے کی صلاحیت ہم سے کہیں زیادہ رکھتے ہیں لہذا ہمیں اس پہلو کیلئے کام کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں:- - - -سعودی عرب میں افراط زر اور اسکی وضاحتیں

شیئر: