روم.... براعظم یورپ میں موجود ماﺅنٹ ایٹنا آتش فشاں حیرت انگیز طور پر اپنی جگہ چھوڑ کر آہستہ آہستہ بحیرہ روم کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اٹلی کے نزدیک واقع جزیرہ سسلی، بحیرہ روم کی جانب 14 ملی میٹر سالانہ کے حساب سے بڑھ رہا ہے۔ ماہر ارضیات کا کہنا ہے کہ اٹلی کے کنارے پر موجود جزیرہ سسلی جسے صقیلیہ بھی کہا جاتا ہے تیزی سے اپنی ہیت تبدیل کررہا ہے اور اس کی سمت بھی بحیرہ روم کی جانب ہے۔اس جزیرے میں موجود ماﺅنٹ ایٹنا آتش فشاں کا رخ بھی بحیرہ روم کی جانب ہے۔برطانوی سائنس دان کی سربراہی میں تحقیقی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صورتحال کی سخت نگرانی کی شدید ضرورت ہے کیونکہ سسلی جزیرہ کے رخ تبدیل کرنے سے آتش فشاں ماﺅنٹ ایٹنا کے لیے خطرات میں اضافہ ہوجائے گا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آتش فشاں کے دہانے اور سمت بڑی تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے جبکہ ڈاکٹر مورے کے بیان کے مطابق سسلی کاپورا جزیرہ ہی بحیرہ روم کی طرف رینگ رہا ہے اور اسکے سرکنے کی رفتار 14ملی میٹر سالانہ ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس پر کڑی نظر رکھی جائے ورنہ یہ کسی بڑے سانحہ کا سبب بن سکتا ہے۔ واضح ہو کہ والکن لوجیا نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں ڈاکٹر مورے نے کہا کہ سردست کسی سراسیمگی کی ضرورت نہیں مگر ہمیں نظررکھنے کی سخت ضرورت ہے۔ واضح ہو کہ ڈاکٹر مورے گزشتہ 50سال سے اس آتش فشاں پہاڑ کی نگرانی کررہے ہیں اور اس میں ہرسال ہونے والی تبدیلیوں کو فنی پیمانے پر جانچ رہے ہیں۔ اس رپورٹ کی تیاری میں جی پی ایس ٹریکر سے بھی مدد لی گئی ہے۔