Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القدس عرب سربراہ کانفرنس

 
پیر 16اپریل 2018کو سعودی عرب سے شائع ہونے و الے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ظہران میں منعقدہ 29ویں عرب سربراہ کانفرنس کو بجا طور پر” القدس سربراہ کانفرنس “ کا نام دیا۔ شاہ سلمان کا اس موقع پر یہ اعلان کہ القدس کے اسلامی اوقاف پروگرام کو 150ملین ڈالر اور مشرق قریب میں فلسطینی پناہ گزینو ں کی امداد و روزگار کیلئے قائم اقوام متحدہ کی ایجنسی اونروا کو 50ملین ڈالرکا عطیہ پیش کیا جائیگا،فلسطینیوں کیلئے حیرت اوراچھنبے کا باعث نہیں بنا۔ وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب اپنے بانی شاہ عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کے دور سے لیکر تاحال عربوں اور مسلمانوں کے جملہ مسائل خصوصاً فلسطینی کاز کی گتھیاں سلجھانے کے عمل کو اپنے ذمہ لئے ہوئے ہے۔
ایسے وقت میں جبکہ سعودی عرب القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے والے امریکی فیصلے کی مخالفت کی قیادت کررہا ہے عربوں اور مسلمانوں کے اقدامات کی حمایت کررہا ہے،ایسے عالم میں سعودی عرب کا قابل فخر تاریخی عمل دنیا کی نظروں میں تازہ ہوگیا ہے۔ اس اقدام نے ایران کی دروغ بیانیوں اور شکوک و شبہات کے مشن کو ناکام بنادیا۔ فلسطین، سعودی عرب کی خارجہ پالیسی میں کلیدی نوعیت کا مالک تھا، اب بھی ہے اور آئندہ بھی رہیگا۔ تقریباً ایک صدی سے سعودی عرب کا یہی موقف چلا آرہا ہے۔
خادم حرمین شریفین نے سربراہ کانفرنس سے صدارتی خطاب میں 2ٹوک الفاظ میں سعودی پالیسی متعین کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین ہی عربوں کا پہلا مسئلہ تھا، ہے اور رہیگا۔ القدس اسلامی عرب شہر ہے۔ یہ فلسطینیوں کا دارالحکومت ہے۔ شاہ سلمان نے یہ بیان دیکر القدس اور فلسطین کے حوالے سے سعودی موقف کی بابت پھیلائے جانے والے شکوک و شبہات کی جڑ کاٹ دی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: