راﺅ انوار کے بیمار ہونے کی خبر کے ساتھ ہی ٹویٹر پر ایک بار پھر ٹویٹ کرنے والوں کا سیلا ب آگیا ہے۔
عبدالرحمان لکھتے ہیں : مجھے یقین نہیں کہ ملزم کو کبھی سزا ملے گی۔
جعفر خان بازئی کہتے ہیں: اگر عدالت نے راﺅ جانور کو جوابدہ نہ بنایا تو اس مرتبہ عوام شدید ناراضی کا اظہار کرینگے۔
ایم جبران ناصر کہتے ہیں :جے آئی ٹی نے راﺅ انوار کو نقیب اللہ محسود کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرا دیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ ملزم کو کس نے پناہ دے رکھی تھی۔ یہ بھی نہیں بتایا کہ صابر اور اسحاق کو کس نے پنجاب سے اغوا کیا اور انہیں کراچی لایا او رپھر راﺅ انوار او راسکے ساتھیوں نے انہیں قتل کردیا۔
سید علی فراز ٹویٹ کرتے ہیں : احتجاج کرنے والوں کو، باغی کہنے والوں کو میں یاد دلادوں کہ راﺅ انوار کو ابھی تک پھانسی نہیں دی گئی۔
نازش لکھتی ہیں: جس طرح ریاست راﺅ انوار کی حفاظت کررہی ہے اور عدالتوں سے اسے حاضری سے استثنیٰ مل رہا ہے، اس سے اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ حکمراں نقیب اللہ کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
زیب کہتی ہیں: نقیب کے خاندان کو انصاف ملتا ہوا نظر نہیں آرہا۔
سید علی فراز ٹویٹ کرتے ہیں : راﺅ انوار وہ آلہ کار ہے جسکے ذریعے بے گناہ مہاجر لڑکوں کو ”را“ کا ایجنٹ کہہ کر مروایا گیا۔ پوری قوم نے اسے ہیرو بنایا اور اب بھی اسکا تحفظ کیا جارہا ہے۔
اینڈرے روز لکھتی ہیں: سندھ کے نام نہاد انکاﺅنٹر اسپیشلسٹ راﺅ انوار کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ مل گیا صرف طبیعت کی خرابی کی بناءپر۔
طلحہ میر کا ٹویٹ ہے :حکومت نے راﺅ انوار کو اردو بولنے والے لڑکوں کو قتل کرنے کا لائسنس دے رکھا تھا۔
عرفان علی لکھتے ہیں: راﺅ انوار زرداری کا پرانا ساتھی ہے۔